واشنگٹن —
افریقی ملک مالی کے فوجی حکام نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے شمالی حصے پر قابض مسلم شدت پسندوں کے ساتھ لڑائی میں مدد دینے کے لیے نائجیریا، سینیگال اور فرانس کے فوجی دستے مالی پہنچ گئے ہیں۔
مالی کی بری فوج کے ایک عہدیدار کرنل عمر دائو نے جمعے کو دارالحکومت بماکو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مالی پہنچنے والے ان تینوں ممالک کے فوجی دستے وسطی شہر سیوار کی فوجی چھائونی میں موجود ہیں۔
فرانس کے صدر فرانسس اولاں نے بھی جمعے کو فرانسیسی فوجی دستوں کے مالی پہنچنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ملک کے فوجی "دہشت گرد عناصر" سے لڑائی کے لیے وہاں گئے ہیں۔
پیرس سے جاری اپنے ایک بیان میں فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ مالی میں شدت پسندوں کے خلاف کاروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کی ضرورت ہوگی۔
تاحال کسی بھی جانب سے مالی پہنچے والے غیر ملکی فوجیوں کی تعداد کے متعلق نہیں بتایا گیا ہے۔
یہ فوجی دستے ایسے وقت مالی پہنچے ہیں جب ملکی افواج نے 'کونا' نامی قصبے کا کنٹرول دوبارہ سنبھالنے کے لیے ایک بڑی کاروائی کا آغاز کیا ہے جس پر مسلمان باغیوں نے گزشتہ روز قبضہ کرلیا تھا۔
اس کاروائی کی زیادہ تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں لیکن عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ قصبے کے نزدیک واقع شہر 'موپتی' میں کئی فوجی طیارے اور ہیلی کاپٹر اترے ہیں۔
واضح رہے کہ مسلح مسلم گروہ مالی کےپورے شمالی علاقے پر قابض ہیں اور انہوں نے رواں ہفتے جنوبی علاقوں کی جانب پیش قدمی کی کوشش کی تھی جس پر انہیں مالی کی فوج کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
مالی ماضی میں فرانس کی نوآبادی رہ چکا ہے اور اس کے عبوری صدر ڈیون کونڈا ٹرائور نے باغیوں کی پیش قدمی روکنے کے لیے فرانس سے فوری مدد کی اپیل کی تھی۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صدرٹرائور آئندہ ہفتے فرانس کا دورہ بھی کریں گے جہاں ان کی فرانسیسی صدر سے ملاقات متوقع ہے۔
فرانس کی وزارتِ خارجہ نے مالی میں موجود اپنے تمام شہریوں سے عارضی طور پر ملک چھوڑنے کا کہا ہے جب کہ بماکو کے امریکی سفارت خانے نے بھی اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس مغربی افریقی ملک کا دورہ کرنے سے گریز کریں۔
مالی کی بری فوج کے ایک عہدیدار کرنل عمر دائو نے جمعے کو دارالحکومت بماکو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مالی پہنچنے والے ان تینوں ممالک کے فوجی دستے وسطی شہر سیوار کی فوجی چھائونی میں موجود ہیں۔
فرانس کے صدر فرانسس اولاں نے بھی جمعے کو فرانسیسی فوجی دستوں کے مالی پہنچنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ملک کے فوجی "دہشت گرد عناصر" سے لڑائی کے لیے وہاں گئے ہیں۔
پیرس سے جاری اپنے ایک بیان میں فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ مالی میں شدت پسندوں کے خلاف کاروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کی ضرورت ہوگی۔
تاحال کسی بھی جانب سے مالی پہنچے والے غیر ملکی فوجیوں کی تعداد کے متعلق نہیں بتایا گیا ہے۔
یہ فوجی دستے ایسے وقت مالی پہنچے ہیں جب ملکی افواج نے 'کونا' نامی قصبے کا کنٹرول دوبارہ سنبھالنے کے لیے ایک بڑی کاروائی کا آغاز کیا ہے جس پر مسلمان باغیوں نے گزشتہ روز قبضہ کرلیا تھا۔
اس کاروائی کی زیادہ تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں لیکن عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ قصبے کے نزدیک واقع شہر 'موپتی' میں کئی فوجی طیارے اور ہیلی کاپٹر اترے ہیں۔
واضح رہے کہ مسلح مسلم گروہ مالی کےپورے شمالی علاقے پر قابض ہیں اور انہوں نے رواں ہفتے جنوبی علاقوں کی جانب پیش قدمی کی کوشش کی تھی جس پر انہیں مالی کی فوج کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
مالی ماضی میں فرانس کی نوآبادی رہ چکا ہے اور اس کے عبوری صدر ڈیون کونڈا ٹرائور نے باغیوں کی پیش قدمی روکنے کے لیے فرانس سے فوری مدد کی اپیل کی تھی۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صدرٹرائور آئندہ ہفتے فرانس کا دورہ بھی کریں گے جہاں ان کی فرانسیسی صدر سے ملاقات متوقع ہے۔
فرانس کی وزارتِ خارجہ نے مالی میں موجود اپنے تمام شہریوں سے عارضی طور پر ملک چھوڑنے کا کہا ہے جب کہ بماکو کے امریکی سفارت خانے نے بھی اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس مغربی افریقی ملک کا دورہ کرنے سے گریز کریں۔