رسائی کے لنکس

امریکہ: کرونا وبا میں کمی سے بین الاقوامی اسٹوڈنٹس کی آمد میں اضافہ


ہارورڈ یونیورسٹی، کیمبرج، میسا چوسیٹس
ہارورڈ یونیورسٹی، کیمبرج، میسا چوسیٹس

انٹرنیشنل ایجوکیشنل ایکس چینج یا بین الاقوامی تعلیم کے تبادلوں کے بارے میں ایک امریکی فلاحی ادارے اوپن ڈور ز کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی طلباء وبائی امراض کی شدت میں نمایاں کمی کے بعد امریکہ واپس آرہے ہیں۔

اعلیٰ تعلیمی حکام نے حال ہی میں نامہ نگاروں سے ایک بات چیت کے دوران کہا کہ بین الاقوامی طلباء کے داخلوں میں2021-2022 کے تعلیمی سال میں تقریباً 4 فیصداضافہ ہوا ۔ 2020-2021 کےتعلیمی سال میں بین الاقوامی طلباء کے داخلوں میں 15% کمی واقع ہوئی تھی۔

2021-2022 کے تعلیمی سال میں 200 سے زیادہ ملکوں سے تقریباً 10 لاکھ طالب علم امریکہ آئے۔ زیادہ تر اضافہ ان گریجویٹ طلباء سے منسوب کیا گیا ہے جنہوں نے اپنا داخلہ اس وقت تک موخر کر دیا تھا جب تک کہ وہ ذاتی طور پر تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکہ آنے کے قابل نہ ہو جائیں۔

انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایجوکیشن ،IIE کے ڈائریکٹر ریسرچ میرکا مارٹل، کے مطابق گزشتہ تعلیمی سال 2020-2021 میں COVID-19 کی وجہ سے، نئے داخلوں میں 46 فیصد کمی آئی ۔اس وقت بہت سے بین الاقوامی طلباء نے اپنے داخلے موخر کرنے یا اپنے تعلیمی منصوبوں کو روکنے کا فیصلہ کیا تھا ۔

انہوں نے بتایا کہ 2021-2022 کے تعلیمی سال میں ہم نے دیکھا کہ نئے داخلے سال بہ سال 80 فیصد بڑھے اور ان کی تعداد 261,000 تک پہنچ گئی ۔ اور اس طرح نئے بین الاقوامی طالب علموں کی مجموعی تعداد دوبارہ وبائی امراض سے پہلے کی سطح تک پہنچ گئی ہے او ر قابل ذکر بات یہ ہے کہ نئے داخلوں میں اضافہ تمام تعلیمی سطحوں پر ہوا ہے ۔

انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل ایجو کیشن ، یا آئی آئی ای کے سروے میں امریکہ کی تمام 50 ریاستوں کے 3,000 کالجوں اور یونیورسٹیوں کو شامل کیا گیا تھا، اور یہ IIE اور امریکی محکمہ خارجہ کے تعلیمی اور ثقافتی امور کے بیورو کے درمیان تعاون سے انجام پایا۔

آئی آئی ای کے سی ای او ایلن گڈمین نے کہا ہے کہ ہمارے پاس امریکہ میں انٹر نیشنل اسٹوڈنٹس کی نقل و حرکت کے بارے میں 100 سال سے زیادہ کا ڈیٹا موجود ہے۔ اس ڈیٹا میں 12 وبائی امراض شامل ہیں جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ تعلیمی تبادلے ان وبائی امراض کے دوران بھی ہوتے ہیں اور ان کے بعد بہت تیزی سے بڑھتے ہیں ۔ ایلن گڈمین نے مزید کہا کہ اس وقت طالب علموں کے داخلوں میں جو اضافہ ہوا ہے وہ تاریخ سے ہم آہنگ ہے ۔

آئی آئی ای کی رپورٹ کے مطابق، ایک عرصے سے چین سے امریکہ آنے والے طالب علموں کی تعداد سب سے زیادہ رہی ہے ۔ اور اگرچہ چین ان ملکوں میں سر فہرست ہے جہاں سے سب سے زیادہ طالب علم امریکہ آتے ہیں تاہم 2021-2022 کے تعلیمی سال میں ان کے داخلوں میں کمی واقع ہوئی ۔

آئی آئی ای کے ڈائریکٹر مارٹیل نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ چینی طلباء کی کل تعداد گزشتہ تعلیمی سال سے 9 فیصد کم ہوئی ہے ۔ سب سے نمایاں کمی انڈرگریجویٹ اور آپشنل پریکٹیکل ٹریننگ یا او پی ٹی کی سطحوں پر ہوئی جو بالترتیب 13 فیصد اور 22 فیصد تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ چینی گریجویٹ طالب علموں کی کل تعداد میں 4 فیصد اضافہ ہوا ۔ او پی ٹی پروگرام کے تحت بین الاقوامی طاب علموں کو اپنی تعلیم سے منسلک شعبے میں عارضی طور پر ملازمت کی اجازت ہوتی ہے ۔

یہ پوچھے جانے پر کہ امریکی حکومت چین سے آنے والے بین الاقوامی طلباء کے لیے امیگریشن کے عمل کو سازگار بنانے کے لیے کیا کر رہی ہے، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے بیورو آف قونصلر افیئرز میں ویزا سروسز کے مینیجنگ ڈائریکٹر راب پیچلڈر نے کہا کہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی STEM، کے شعبوں میں ،جو چینی طالب علموں کے سب سے زیادہ پسندیدہ شعبے ہیں، امریکہ آنے والے طلباء کے لیے کوئی بیک لاگ یا ویزا کے انتظار کا وقت نہیں ہے۔

راب بیچلڈر نے کہا کہ ویزے کی درخواستوں کی چھانٹی واقعی دنیا کے کسی دوسرے مقام سے زیادہ مشکل یا زیادہ پیچیدہ نہیں ہے ۔ چین کے وہ طالب علم جو تعلیم کے لیے امریکہ آنا چاہتے ہیں ، وہ بغیر کسی سنگین تاخیر یا پیچیدگی کے اپنا ویزا حاصل کر سکتے ہیں اور امریکہ کاسفر کر سکتے ہیں ۔

چین میں امریکی قونصل خانوں سے اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بین الاقوامی طلباء کو ویزا انٹرویوز کے لیے اوسطاً دو سے تین دن انتظار کرنا ہوتا ہے ۔

2021-2022 کے تعلیمی سال میں، تقریباً 291,000 چینی طلباء امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، جو کہ 2013-2014 کے تعلیمی سال کے بعد سب سے کم تعداد تھی ۔ 2019-2020 میں چینی طلباء کے سب سے زیادہ داخلو ں کی تعداد 372,532 تھی۔

جنوبی کوریا سے امریکہ آنے والے طالب علموں میں کئی دہائیوں کی کمی کے بعد اضافہ دیکھا گیا۔ لیکن سعودی عرب سے طلباء کے داخلوں میں مسلسل چھٹے سال کمی دیکھی گئی۔

2021-2022 کے تعلیمی سال میں چین کے بعد طالب علموں کی تعداد میں دوسرا سب سے زیادہ اضافہ، بھارت سے آنے والے طالب علموں میں ہوا جن کی تعداد گزشتہ دہائی کے دوران عملی طور پر د گنی ہو گئی ہے ۔

مارٹیل نے کہا، " یقینی طور پر، کچھ اعداد و شمار جو ہم کچھ مخصوص جگہوں سے دیکھ رہے ہیں، خاص طور پر نائجیریا اور دوسرے مقامات سے ، وہ ناقابل یقین حد تک امید افزا ہیں۔"

امریکہ میں نائجیریا کے طلباء کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں 12% بڑھ کر 14,438 طلباء تک پہنچ گئی ہے۔

مارٹل نے کہا کہ یہ تعداد اتنی ہی زیادہ ہے جتنی ہم نے 80 کی دہائی کے وسط میں دیکھی تھی۔ لہذا، یقینی طور پر یہاں ایک مثبت تصویر ہے۔ اور ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ اور امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں بین الاقوامی طلباء کے لیے ایک مارکیٹ کے حوالے سے ایک بہترین موقع کی عکاس ہے۔

XS
SM
MD
LG