رسائی کے لنکس

لیبیا میں کشتی ڈوبنے سے ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی فہرست جاری


فائل
فائل

پاکستان کے دفتر خارجہ نے لبییا کے ساحل کے قریب ایک کشتی ڈوبنے سے ہلاک ہونے والے17 پاکستانی شہریوں کے ناموں کی فہرست جاری کی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق اب تک ہلاک ہونے والے 13افراد کی لاشوں کو برآمد کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ آٹھ کی شناخت ان کی شناختی دستاویزات کی مدد سے جب کہ چار کی شناخت اس حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانی لڑکے دانیال رشید نے کی ہے۔

دفتر خارجہ نے ہلاک ہونے والے پانچ مزید پاکستانیوں کے ناموں کی فہرست بھی جاری کی ہے تاہم ان کی لاشوں کو ڈھونڈ نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔

وزارت خارجہ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میںپانچ کا تعلق صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات، چار کا منڈی بہاوالدین، ایک کا سرگودھا اور ایک کا راولپنڈی سے ہے۔

واضح رہے کہ غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے والے پاکستان تارکین وطن کی کشتی گزشتہ بدھ کوبحیرہ روم میںلیبا کے ساحل کے قریب ڈوب گئی تھی جس کے نتیجے میں 90 افراد کی ہلاکت کے خدشے کا اظہار کیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار کے مطابق 10 افراد کی لاشیں لیبیا کے قصبے زوارۃ کے ساحل سے ملیں جب کہ تین افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔

عالمی ادارۂ ہجرت کے مطابق غیر قانونی طریقے سے لیبیا سے بحیرۂ روم عبور کرکے اٹلی اور پھر وہاں سے یورپ کے دیگر ملکوں کو جانے کی کوشش کرنے والے تارکینِ وطن میں ایک بڑی تعداد پاکستانی شہریوں کی بھی ہوتی ہے۔

ہر سال ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی شہری روزگار کے سسلسلے میں بیرون ملک جاتے ہیں اور ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو غیر قانونی طریقے سے انسانی اسمگلروں کو پیسے دے کر یورپ اور دیگر ملکوں میں جانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کوشش کے دوران کئی ایک کو اپنی جان سے بھی ہاتھ دھونے پڑتے ہیں۔

اگرچہ حکومت ایسے افراد کے خلاف کارروائی کا بتاتی رہتی ہے جو پاکستانیوں کو بیرون ملک اسمگل کرنے کے کام میں ملوث ہیں تاہم اس کے باوجود ایسے واقعات اکثر منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔

سماجی امورکے تجزیہ کار سرور باری نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں روزگار کے مواقعوں کی کمی کو دور کر کے غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کے رجحان میں کمی آ سکتی ہے۔

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے' ایف آئی اے 'کی ایک رپورٹ کے مطابق غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والوں میں سے بڑی تعداد کا تعلق پنجاب کے گوجرانوالہ ڈویژن سے ہے اور ان میں زیادہ تر نوجوان ہوتے ہیں جو غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے یورپی ملکوں کو اپنے مستقبل کے لیے ایک بہتر منزل سمجھتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG