رسائی کے لنکس

پاکستان بھارت تعلقات: 'کبھی وہ راضی ہوتے ہیں، کبھی پیچھے ہٹ جاتے ہیں'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان محمّد فیصل نے کہا ہے کہ اسلام آباد نئی دہلی کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، لیکن بھارت مذاکرات شروع کرنے سے ہچکچاتا رہا ہے۔

جمعرات کو معمول کی بریفنگ کے دوران ترجمان دفترِ خارجہ سے سوال پوچھا گیا کہ کیا پاکستان کرتارپور راہداری کی طرح متنازع جمّوں و کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر بھی کوئی راہداری کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے؟

جواب میں محمّد فیصل نے کہا کہ یہ اسی صورت میں ممکن ہو سکتا ہے، اگر بھارت پاکستان سے بات چیت پر آمادہ ہو۔

ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم تو ہندوستان سے اچھے تعلقات کی خواہش رکھتے ہیں۔ ہم نے انہیں بارہا یہ کہا ہے کہ مسائل حل کرنے کے لیے دونوں ملکوں کو آپس میں گفتگو کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت مذاکرات شروع کرنے پر ہچکچاہٹ اور گھبراہٹ کا شکار رہا ہے، کبھی وہ راضی ہو جاتے ہیں اور کبھی پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔

جمّوں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بھارتی اقدام پر محمّد فیصل نے کہا کہ اس اقدام کے بعد بھارت نے آگے بڑھنا بہت مشکل اور تقریباً نا ممکن کر دیا ہے۔

معمول کی بریفنگ کے دوران، ترجمان نے مزید کہا کہ دونوں ملک آپس میں بات کریں گے تو کوئی پیش رفت ہو سکتی ہے، لیکن پاکستان اکیلے کچھ نہیں کر سکتا۔

'گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا کوئی ارادہ نہیں'

بریفنگ کے دوران دفترِ خارجہ کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ جس طرح بھارت نے جمّوں و کشمیر کو اپنا حصہ بنا لیا ہے، کیا ویسے ہی گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کا بھی کوئی منصوبہ زیرِ غور ہے؟

جواب دیتے ہوئے محمّد فیصل نے کہا کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کا کوئی منصوبہ زیرِ غور نہیں ہے۔ لیکن، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے عوام کو حقوق دینے کی بات ضرور ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو بااختیار بنانے کے لیے جو اقدامات کر سکتے ہیں، وہ کریں گے۔

محمّد فیصل کا کہنا تھا صرف اس وجہ سے ترقی نہیں روکی جا سکتی کہ بھارت، جمّوں و کشمیر کے مسئلے کا فیصلہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

یاد رہے کہ بھارت نے رواں سال پانچ اگست کو اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرکے اسے دو حصوں میں تقسیم اور وفاق کے زیرِ انتظام علاقہ بنا دیا ہے۔

بھارت اس اقدام کو اس کا اندرونی معاملہ قرار دیتا ہے اور پاکستان کے تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے اس معاملے پر بات چیت سے انکار کرتا آ رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG