پاکستان کی سپریم کورٹ نے فٹ پاتھ پر قائم سکول کے خلاف ایکشن لینے سے روکتے ہوئے حکومت سندھ کو تمام سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے کراچی میں انتظامیہ کو فٹ پاتھ سکول کو ختم کرنے سے روک دیا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کے دوران کراچی کے پوش علاقے کلفٹن میں قائم فٹ پاتھ سکول کی آرگنائزر انفاس زیدی نے بتایا کہ حکومت بے سہارا اور اسٹریٹ چلڈرن کے لئے قائم فٹ پاتھ اسکول کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ عدالت نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ جن کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کررہے ہوں انہیں یہاں کے مسائل سے کیا ہمدردی ہوسکتی ہے؟
بینچ کے سربراہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور صحت سمیت دیگر بنیادی حقوق کی فراہمی حکومت کا اولین فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق کی فراہمی ممکن بنانا ان کا خواب ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت ہرصورت شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے گی۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سڑکیں بند کرنا بھی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جس کا دل چاہتا ہے سٹرک پر بیٹھ جاتا ہے۔ شہریوں کا بنیادی حق ہے کہ راستے کھلے رکھے جائیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ وہ عوام کے بنیادی انسانی حقوق کے لئے ضرور لڑیں گے۔ سپریم کورٹ لوگوں کو درپیش مسائل پر ازخود نوٹس لیتی رہے گی۔
عدالت نے حکم دیا کہ محکمہ تعلیم سندھ فٹ پاتھ سکول کو نہ چھیڑے اور جب تک حکومت سندھ متبادل جگہ فراہم نہیں کرتی فٹ ہاتھ اسکول چلتا رہے گا۔ بینچ نے فٹ پاتھ سکول میں زیر تعلیم بچوں کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فٹ پاتھ سکول کی آرگنائزر انفاس زیدی کا کہنا تھا کہ وہ عدلیہ کی شکر گزار ہیں جن کی وجہ سے سکول کے خلاف سازشیں ناکام ہوئیں۔
کراچی میں ایک غیر سرکاری تنظیم کے تحت فٹ پاتھ پر غریب اور نادار بچوں کے لئے چلنے والے اس سکول کے خلاف سرکاری افسران کی مبینہ دھمکیوں پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا۔ دوسری جانب حکومت سندھ کا موقف ہے کہ ایسے سکول بند کرنے کا کوئی پروگرام نہیں۔ فٹ پاتھ سکولوں کو زیادہ سے زیادہ سولیات فراہم کی جائیں گی۔
کراچی میں اس طرح کے تین سکولوں میں سینکڑوں بچے تعلیم کے زیور سے آراستہ ہورہے ہیں۔