رسائی کے لنکس

دنیا میں خوراک کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے وزراء کا بین الاقوامی اجلاس


روس یوکرین جنگ کے دوران یوکرین میں گندم کا ذخیرہ۔ فائل فوٹو
روس یوکرین جنگ کے دوران یوکرین میں گندم کا ذخیرہ۔ فائل فوٹو

پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری سمیت دنیا بھر سے وزراء اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام وزراء کی سطح کے اجلاس کے لیے نیویارک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔

اقوامِ متحدہ میں بدھ 18مئی کو وزارتی سطح پر ہونے والی اس کانفرنس کو،"گلوبل فوڈ سیکیورٹی کال ٹو ایکشن" کا نام دیا گیا ہے۔

اس اجلاس میں 30 سے 35 ممالک کے وزراء شرکت کر رہے ہیں جن میں ایسے ممالک ایک ساتھ ہوں گے جو خوراک کے عدم تحفظ سے شدید متاثر ہیں اور وہ بھی جو اس پوزیشن میں ہیں کہ ان اثرات کو کم کر سکیں۔

مئی کے شروع میں اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ایک پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن اقوامِ متحدہ میں وزراء کی سطح کے ایک اجلاس کی صدارت کریں گے جس کا مقصد روس اور یوکرین کی جنگ کے باعث دنیا میں ترقی پذیر ممالک کو درپیش خوراک میں کمی کے خطرے کے پیشِ نظر عملی اقدامات پر غور ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 18 مئی کو اس اجلاس کے ایک روز بعد اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں، کونفلکٹ اینڈ فوڈ سیکیورٹی یا" تنازعہ اور خوراک کا تحفظ" کے موضوع پر عام بحث ہو گی۔ اس کی صدارت بھی امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن کریں گے۔

19 مئی کو ہونے والا یہ اجلاس اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں صدارت سنبھالنے کے بعد امریکی قیادت میں پہلا اجلاس ہو گا جس میں یوکرین کے خلاف روسی جنگ اور اس کے اثرات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

خوراک کے بحران سے بچے متاثر ہو سکتے ہیں

یوکرین کی جنگ سے پیدا ہونے والی غذائی قلت کے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کےلیے دنیا بھر کے ممالک عملی اقدامات پر غور کر رہے ہیں اور عالمی ادارے انہیں احساس دلا رہے ہیں کہ اس بحران سے بچے بھی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

منگل کے روز اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غذا کی کمی کے شکار بچوں کے علاج کے خرچ میں ایک دم 16% اضافہ ہو گیا ہے۔

غذائی کمی کے شکار بچوں کو بیماریوں کا خطرہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:20 0:00

اقوامِ متحدہ کے بچوں کے ادارے نے کہا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے اور کووڈ کی عالمی وباء کے باعث تر سیلات میں رخنہ پیدا ہونے کی وجہ سے بچوں کا علاج معالجہ بھی متاثر ہوا ہے۔

یونیسیف نے کہا ہے کہ بچوں کو جو طبی لحاظ سے ضروری تیار غذا مہیا کی جاتی ہے اس کے اجزاء کی قیمتیں خوراک کے اس عالمی بحران کی وجہ سے ایک دم بڑھ گئی ہیں۔

رائٹرز کے مطابق بچوں کے عالمی ادرے کا مزید کہنا ہے کہ آئندہ چھ ماہ میں 600,000 بچے مونگ پھلی، تیل، شکر اور دیگر ضروری غذائی اجزاء کی عدم فراہمی کے باعث علاج کی کئی سہولتوں سے محروم رہ سکتے ہیں۔

امریکہ یوکرین سے اناج مارکیٹ میں لانے کا حامی ہے

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیرس کی ان کوششوں کی حمایت کرتا ہے جن کا مقصد یوکرین سے اناج بین الاقوامی منڈیوں میں لانا ہے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے پیر کے روز کہا،" سیکریٹری جنرل نے اپنے منصوبوں اور یوکرین اور روسی حکام سے اپنی بات چیت کے بارے میں ہم سے گفتگو کی ہے۔"

گزشتہ ماہ کے آخر میں، ماسکو اور کیف کے دورے کے بعد سیکریٹری جنرل گتیرس نے کہا تھا کہ انہوں نے عزم کر لیا ہے کہ جنگ کے باوجود یوکرین سے زرعی پیداوار اور روس اور بیلا روس سے کھاد منڈیوں میں واپس لائیں گے۔

بھارت کا گندم کی برآمد بند کرنے کا اعلان

گزشتہ ہفتے بھارت نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں گرمی کی شدت کے باعث گندم کی پیداوار میں کمی اور اناج کی قیمتوں میں شدید اضافے کی وجہ سے وہ اپنی گندم کی برآمد روک رہا ہے۔

بی وی آر سبرامنیم بھارت کےکامرس سیکرٹری ہیں۔ انہوں نے بھارت کے اس اقدام کی وضاحت کی۔

انہوں نے کہا،"ہم اس پابندی کی مدد سے تجارت کوایک خاص سمت میں لے جا رہے ہیں ۔ہم نہیں چاہتے کہ گندم غیر منظم طریقے سےایسے ملکوں میں پہنچےجہاں اسے ذخیرہ کر لیا جائےیا اس مقصد کے لئےاستعمال نہ کیا جائے جس کی ہم امید کرتے ہیں ۔یعنی اناج کی کمی کے شکار ملکوں کی ضروریات کو پورا کرنا۔

" بھارت کے اس اعلان سے ملکوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔ اگرچہ بھارت دنیا میں گندم پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے لیکن یوکرین کی جنگ کے باعث بحیرہ اسود کے ذریعےیوکرین سے شپمنٹ رک جانے کے بعد بین الاقوامی تاجر بھارت سے سپلائی پر انحصار کر رہے تھے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام قیمتیں اور بڑھا دے گا۔

تاہم بھارت کا کہنا ہے کہ وہ اس اعلان سے پہلے کے معاہدوں کے مطابق اناج کی کمی کے شکار ملکوں کو سرکاری طور پر گندم برآمد کرتا رہے گا۔

چین روس کی مدد نہ کرے۔جی سیون گروپ

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد امریکہ اور مغربی اتحادیوں کو خدشہ تھا کہ چین روس کی حمایت کرے گا۔ تاہم چین نے اس کا کھل کر اظہار نہیں کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے جرمنی میں گروپ آف سیون کی سرکردہ معیشتوں کے اجلاس میں خبردار کیا گیا کہ یوکرین کی جنگ عالمی سطح پر خوراک اور توانائی کا ایک ایسا بحران پیدا کر رہی ہے جو پسماندہ ممالک کو خطرے سے دوچار کر رہا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ یوکرین میں اناج کے اس ذخیرے سے رکاوٹیں ہٹانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے جسے روس یوکرین سے باہر جانے سے روک رہا ہے۔

جرمنی میں بحیرہ بالٹک کے ساحل پر اپنے تین روزہ اجلاس کے اختتام پر گزشتہ ہفتے کے روز جی سیون ممالک نے چین سے بھی کہا کہ وہ روس کی مدد نہ کرے اور کوئی ایسا اقدام نہ کرے جو روس کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کو غیر مؤثر کرتا ہو یا روس کے یوکرین پر حملے کو جواز فراہم کرتا ہو۔

دنیا کے ممالک خوراک کے بحران کے شدید ہونے سے پہلے ہی اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات طے کرنے کی غرض سے اکٹھے ہو رہے ہیں اور یہ ایک خوش آئند بات ہے کیونکہ اس کی ضرورت اپریل میں اس وقت ہی محسوس کر لی گئی تھی جب اقوامِ متحدہ کے ادارے،" فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائیزیشن" ایف اے او کے ڈائیرکٹر چونو ڈانیو نے رکن ملکوں کے ایک اجلاس سے خطاب میں خبردار کیا تھا کہ یو کرین کی جنگ کے دنیا میں خوراک کی سلامتی پر شدید اثرات ہوں گے۔

( اس مضمون میں مواد اے پی اور رائٹرز سے لیا گیاہے)

XS
SM
MD
LG