جہاں حکومتی سطح پرامریکہ، یورپی یونین، عرب و ہمسایہ ممالک کے علاوہ اقوامِ متحدہ کےمتعدد رُکن ممالک پاکستان کے سیلاب زدگان کی بڑھ چڑھ کر امدادکر رہے ہیں، وہاں پرامریکہ اور کینیڈا میں پاکستانی کمیونٹی زور وشور سےعطیات جمع کرنے میں مصروف ہے۔ اِس امدادی کام میں قومی جذبے سے سرشار ایسے پاکستانی امریکی بھی شامل ہیں جواپنے آباؤ اجداد کےاصل وطن کی مختلف سیاسی پارٹیوں سے وابستہ ہیں یا اُن کے لیے ہمدردی کے جذبات رکھتے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں پاکستان پیپلز پارٹی واشنگٹن میٹروپولٹن ایریا کے صدر ڈاکٹر جاوید منظور نے بتایا کہ پارٹی زیادہ سے زیادہ عطیات اکٹھے کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ مصائب کے شکار سیلاب زدگان کی فوری مدد کی جاسکے۔
اُنھوں نے کہا کہ ماضی میں بھی امریکہ نے ضرورت پڑنے پر ہمیشہ پاکستان کی بڑھ چڑھ کر مدد کی ہے، جس میں اُنھوں نے خصوصی طور پر کشمیر اور شمالی علاقوں میں اکتوبر 2005ء میں آنے والے زلزلے کا ذکر کیا۔
ڈاکٹر جاوید منظور، جن کا تعلق پنجاب کے جام پورعلاقے سےہے، بتایا کہ باقی بستیوں کی طرح جام پوربھی سیلاب کی نذر ہوگیا ہے اور غریبوں کے ساتھ ساتھ شہر کےمتوسط لوگ بھی بے گھر ہوچکے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ بچاؤ اور امداد کا مرحلہ گزرنے کے بعد بے گھر لوگوں کی بحالی کا ایک بہت بڑا مرحلہ آنے والا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن)سےتعلق رکھنے والی پاکستان لیگ آف یو ایس اے فلڈ رلیف سینٹر نیو جرسی کے سربراہ ڈاکٹر خالد لقمان چودھری کا کہنا ہے کہ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے پاکستانی نژاد امریکیوں کو متحرک کیا جار ہا ہے۔ اُنھوں نے اِس کارِ خیر لیے عطیات کے علاوہ، مخیر حضرات سے ماہِ رمضان کے دوران زکواة، صدقات اور فطرانہ جمع کرانے کی اپیل کی۔
اُنھوں نے کہا کہ امدادی کام کےلیے25000ڈالر جمع ہوچکے ہیں اور کمیونٹی کی طرف سے کافی رقوم ملنے کی امید ہے۔
عطیات جمع کرنے میں، ڈاکٹر خالد لقمان کے بقول، پریشان کُن قومی ساکھ کا معاملہ آڑے آرہا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان لیگ کا ریڈ کراس اور دوسرے فلاحی اداروں کے ساتھ رابطہ ہے، اور لیگ کی ایک ٹیم پہلے ہی امدادی سامان کے ساتھ پاکستان پہنچ چکی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کےامریکہ اور کینیڈا کے لیے امدادی کام کے رابطہ کار، عباد الرحمٰن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ‘سَن چیرٹی’ کے خدمتِ خلق کے ادارے نے امریکہ کے پانچ شہروں واشنگٹن، نیو یارک، ہیوسٹن، لاس انجلیس اور شکاگو میں سیلاب زدگان کی امداد کے مراکز قائم کر دیے ہیں؛ جب کہ کینیڈا میں ٹورنٹو، مونٹریال، وینکوور، کیلگری، وِنڈسر، سسکٹول، ایڈمنٹن اور کچنر، وہ نو مقامات ہیں جہاں پر امدادی مراکز کام کر رہے ہیں۔
عباد الرحمٰن نے کہا کہ متحدہ وہ پہلی جماعت ہے جس نےامریکہ اور کینیڈا میں بڑی سطح پر امدادی کام کے لیے ماحول سازگار کرنے کی کامیاب کوشش کی، اوریہ کہ امریکہ اور کینیڈا میں رہنے والے پاکستانی نژاد لوگ بڑھ چڑھ کر امدادی کام میں حصہ لے رہے ہیں۔ اُن کے بقول،‘فلاحی کام کے لیے ہمیں ذاتیات سے باہر آکر بحیثیتِ قوم سوچنا ہوگا۔’
اُنھوں نے کہا کہ قدرتی آفات سے نبرد آزما ہونے کے کام سے وابستہ پاکستانی ادارے کےمقرر کردہ طریقہٴ کار کی رو سے، عطیات میں دیے جانے والے کپڑوں، جوتوں اور رضائیوں کا نیا ہونا شرط ہے، جب کہ جو مزید چیزیں درکار ہیں اُن میں پانی کی بوتلیں اور ادویات شامل ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ متحدہ کی مہم میں لوگ دل کھول کر امدادی اشیا کے عطیات جمع کرا رہے ہیں جنھیں پی آئی اے، اور ضرورت پڑنے پر سی 130کے ذریعے، پاکستان بھجوایا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ عطیات دہندگان یہ ضرور دیکھتے ہیں کہ دی جانے والی رقوم محض انتظامی مد میں تو استعمال نہیں ہوں گی اور یہ کہ جمع کی جانی والی اشیا کی تقسیم کا کام کس طریقے سےاداکیا جائے گا۔
ساتھ ہی، نیشنل عوامی پارٹی، ادارہ مہناج القر آن اورتحریکِ انصاف سے ہمدردی رکھنے والے پاکستانی امریکی سیلاب زدگان کی امداد کے لیے مستعدی سے کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1