رسائی کے لنکس

سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ، ’پنجند‘ پر توجہ


آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ کے مطابق پنجاب کے دوآبہ بند میں دو مقامات پر شگاف پڑنے سے مظفر گڑھ کے کئی علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔ حکام نے پیر کی سہ پہر تک 289 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جب کہ لگ بھگ 25 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی اضلاع میں سیلاب کا زور بدستور برقرار ہے اور حکام کے مطابق اُن کی توجہ اس وقت ’پنجند‘ کے مقام پر ہے جہاں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ کے مطابق دوآبہ بند میں دو مقامات پر شگاف پڑنے سے مظفر گڑھ کے کئی علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔

حکام نے پیر کی سہ پہر تک 289 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جب کہ لگ بھگ 25 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

امدادی کارکنوں کی کارروائیوں کا محور پیر کو مظفر گڑھ، راجن پور اور رحیم یار خان میں رہا جہاں سے سیلابی ریلا پوری شدت کے ساتھ گزر رہا ہے۔

’این ڈی ایم اے‘ کے ترجمان احمد کمال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب سیلابی ریلا سندھ کی جانب بڑھ رہا ہے۔

’’حکومت سندھ نے اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے، دریائے سندھ کی دونوں جانب آباد لوگوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، جن میں خاص طور پر لاڑکانہ، شکار پور اور کندھ کوٹ کے لوگ ہیں اُن سے خاص طور پر کہا گیا ہے کہ ان علاقوں سے نکلیں۔‘‘

اُدھر صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ 2010ء میں آنے والے سیلابوں کے بعد اُن کی حکومت نے دریاؤں کے کنارے قائم بند مضبوط کیے جن کی اب کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔

’’گزشتہ دو سالوں میں ہم نے بندوں کو مضبوط اور بلند کیا، 2010ء کے سیلاب سے نمٹنے کا ہمیں تجربہ ہے۔۔۔۔۔ ہمارے لوگ اُس وقت تک بندوں پر ہوں گے جب تک کہ ہم اس پانی کو سمندر تک نہیں پہنچا دیتے۔‘‘

متاثرہ علاقوں میں فوج کی امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں اور اب تک فوج 40 ہزار سے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر چکی ہے۔

پیر کو وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی سیلاب سے متاثرہ مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔

وزیراعلیٰ شہباز شریف نے سیلاب متاثرین سے خطاب میں کہا کہ اُن کے نقصان کے ازالے کے لیے حکومت کی طرف سے اعلان کردہ امداد کی رقم کی تقسیم جلد شروع کر دی جائے گی۔

پنجاب حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے بھی کام شروع کر دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG