رسائی کے لنکس

لورالائی میں پولیس مرکز پر حملہ، اہل کاروں سمیت 9 افراد ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بلوچستان کے ضلع لورالائی میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کے دفتر پر حملے میں 9 افراد ہلاک اور 12 اہلکاروں سمیت 21 افراد زخمی ہو گئے۔

صوبائی وزیرِ داخلہ میر ضیاء لانگو نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ حملہ منگل کی دوپہر پولیس کمپلیکس لورالائی میں واقع ڈی آئی جی کے دفتر پر کیا گیا۔

حملے کے وقت پولیس کمپلیکس میں نائب قاصد کی بھرتیوں کے لیے ضلع کے نوجوانوں سے تحریری امتحان لیا جا رہا تھا۔

وزیرِ داخلہ کے مطابق تحریری امتحان کے دوران مسلح افراد نے پہلے دفتر کے مرکزی دروازے پر دستی بم پھینکا جس کے بعد وہ کمپلیکس کے اندر داخل ہو گئے اور وہاں موجود لوگوں پر اندھا دُھند گولیاں برسائیں۔

فائرنگ سے دو پولیس اہل کاروں نے موقع پر ہی جب کہ تین نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔

حملے میں 21 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں 12 پولیس اہل کار بھی شامل ہیں۔ پانچ شدید زخمیوں کو بہتر طبی امداد کے لیے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ہوئے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے لورالائی میں ڈی آئی جی کمپلکس کو کلیئرکر دیا ہے اور اس کارروائی کے دوران تمام دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے ہیں۔

پولیس میں بھرتی کے لیے آنے والے تقریباً 800 امیدواروں کو، جو حملے کے وقت کمپلکس میں موجود تھے، بحفاظت وہاں سے نکال لیا گیا۔

بیان کے مطابق سہ پہر تین بجے کے لگ بھگ تین خودکش بمباروں نے لورالائی میں ڈی آئی جی پولیس کے دفتر کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس وقت احاطے میں تقریباً 800 امیدوار بھی موجود تھے جو بلوچستان پولیس میں بھرتی ہونے کے لیے آئے تھے۔ ڈیوٹی پر موجود پولیس اہل کاروں نے حملہ آوروں کو روکا اور ایک دہشت گرد کو گولی مار دی، جس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

دوسرے دو دہشت گردوں نے بلا تخصیص گولیاں برساتے ہوئے عمارت کے ایک کمرے میں گھس گئے۔ 9 افراد جن میں 3 پولیس اہل کار، 5 سویلین پولیس اہل کار، اور بھرتی کے لیے آنے والا ایک امیدوار ہلاک ہو گیا۔ جب کہ 21 افراد زخمی ہوئے جن میں 12 پولیس اہل کار اور 9 بھرتی کے لیے آنے والے امیدوار تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کی آمد پر ایف سی بلوچستان اور فوجی دستوں کو بلایا گیا۔ عسکری دستوں نے 800 کے لگ بھگ امیدواروں کو بحفاظت وہاں سے نکالا۔ اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران باقی رہ جانے والے دو خودکش بمباروں کو ہلاک کر کے احاطے کو کلیئر کردیا گیا۔

زخمیوں کو فوجی ہیلی کاپٹروں پر سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔

حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔

ٹی ٹی پی نے صحافیوں کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے دو جنگجو تمام رُکاوٹیں عبور کر کے پولیس مرکز کے اندر داخل ہوئے اور کارروائی کی۔

اطلاعات کے مطابق پولیس کی جوابی کارروائی میں دونوں حملہ آور مارے گئے ہیں۔

رواں ماہ کے دوران لورالائی میں دہشت گردی کی یہ تیسری واردات ہے۔

اس سے قبل یکم جنوری کو لورالائی میں ہی فرنٹیر کور کے دفتر پر حملے میں ایک حساس ادارے کے اعلٰی افسر اور تین اہل کاروں سمیت سات افراد مارے گئے تھے۔

واقعے کے 12 روز بعد نامعلوم مسلح افراد نے ایدھی سینٹر لورالائی کے سابق انچارج کو اس وقت فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جب وہ لورالائی بازار میں دہشت گردوں کے خلاف احتجاج کے لیے لاﺅڈ اسپیکر پر اعلان کر رہے تھے۔

بلوچستان کے شمالی حصے میں واقع لورالائی کا ضلع ماضی میں کافی پر امن رہا ہے۔ لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے ضلع میں پرتشدد واقعات اور حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ماضی میں مسلح افراد اور شدت پسند ضلع کے مختلف علاقوں میں انسدادِ پولیو مہم کے رضاکاروں کو بھی حملوں کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG