پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان جمعے سے تین میچز پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز کا آغاز ہو رہا ہے۔ انگلش ٹیم کے کپتان اوئن مورگن اور ان کی مستقل ٹیم کے ارکان کی واپسی مہمان ٹیم کے لیے ایک نیا امتحان ہو گی۔
انگلینڈ کے نو کھلاڑی منفی کرونا ٹیسٹ کے بعد ٹیم میں واپس آگئے ہیں جو پاکستان کے خلاف سیریز کا حصہ بن سکتے ہیں جب کہ پاکستان ٹیم کو ون ڈے سیریز میں تین صفر سے چت کرنے والی ٹیم کے کچھ کھلاڑی بھی ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں شامل ہیں۔
کیا مشکلات میں پھنسی پاکستان ٹیم ٹی ٹوئنٹی میں بہتر کھیل پیش کرنے میں کامیاب ہوجائے گی؟ یا پھر انگلینڈ کا دورہ مایوسی پر ختم کرے گی۔ اس کا دارومدار گرین شرٹس کی پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں کارکردگی پر منحصر ہے۔
دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا میچ ناٹنگھم میں جمعے کی شب پاکستانی وقت کے مطابق ساڑھے دس بجے شروع ہو گا۔ دوسرا میچ 18 جولائی کو لیڈز اور تیسرا ٹی 20 جولائی کو مانچسٹر میں کھیلا جائے۔
مجموعی طور پر دونوں ممالک کے درمیان اب تک 18 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جا چکے ہیں جن میں سے 11 انگلینڈ نے جیتے اور پانچ میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی۔
پاکستان نے انگلینڈ میں نو ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے ہیں جس میں پانچ انگلینڈ اور تین پاکستان نے جیتے جب کہ ایک میچ بارش کی نذر ہوا۔
دونوں ممالک کے درمیان پہلی ٹی ٹوئنٹی سیریز 2006 میں کھیلی گئی جو پاکستان نے ایک صفر سے جیتی۔ چار سال بعد دوسری سیریز انگلینڈ نے دو صفر سے جیتی۔
دو ہزار سولہ میں کھیلی جانے والی تیسری سیریز بھی پاکستان نے اپنے نام کی جب کہ 2019 میں ہونے والی چوتھی سیریز میں انگلش ٹیم فاتح رہی۔
گزشتہ سال ہونے والی تین میچوں پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز ایک ایک سے برابر ہوئی تھی۔
انگلش اسکواڈ میں کس کی واپسی ہوئی؟
انگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن سمیت نو کھلاڑی کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز نہیں کھیل سکے تھے۔ ان کھلاڑیوں کا کرونا ٹیسٹ منفی آنے کے بعد وہ اب ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے دستیاب ہیں۔
اوئن مورگن ایک مرتبہ پھر ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کی قیادت کریں گے جب کہ ان کے نائب جوس بٹلر اور سینئر کھلاڑیوں معین علی، عادل رشید، جونی بیرسٹو، کرس جارڈن اور جیسن روئے کی واپسی سے میزبان ٹیم مزید مضبوط ہوگی۔
ون ڈے سیریز میں شاندار کارکردگی دکھانے والے ثاقب محمود، لیون گریگوری اور میٹ پارکنسن کو ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
ون ڈے سیریز میں کپتانی کے فرائض انجام دینے والے بین اسٹوکس اس اسکواڈ کا حصہ نہیں۔ آئی پی ایل کے دوران زخمی ہوجانے والے آل راؤنڈر ابھی مکمل طور پر فٹ نہیں، ون ڈے سیریز میں ایمرجنسی میں کپتانی کرنے کے بعد وہ واپس مکمل فٹنس حاصل کرنے کے لیے چلے گئے ہیں۔
پاکستان کے اسکواڈ میں نئے کھلاڑی شامل
پاکستان کے اسکواڈ میں شرجیل خان کی بطور اوپنر موجودگی سے بیٹنگ تو مضبوط ہوسکتی ہے لیکن اگر شرجیل خان کو میچ میں کھلایا گیا تو ان فارم محمد رضوان اور کپتان بابر اعظم کی کامیاب جوڑی کو توڑنا پڑے گا۔
حیدر علی کی جگہ اسکواڈ کا حصہ بننے والے صہیب مقصود بھی اچھی فارم میں ہیں۔ لیکن بابر اعظم، فخر زمان اور محمد حفیظ کی موجودگی میں انہیں ٹاپ آرڈر کے بجائے نچلے نمبروں پر ہی موقع مل سکے گا۔
ادھر بالنگ میں عثمان قادر، عماد وسیم اور محمد نواز مخالف ٹیم کو سرپرائز تو کرسکتے ہیں لیکن اگر پاکستان کو سیریز کا فاتحانہ آغاز کرنا ہے تو تیسرے ون ڈے میں رنز کھانے والے بالرز میں سے یا تو کسی کو ڈراپ کرنا ہوگا یا پھر ان بالروں کو اپنی کارکردگی بہتر کرنا ہوگی۔
آخری ون ڈے میچ میں حسن علی، حارث رؤف، شاداب خان اور شاہین شاہ آفریدی کی موجودگی کے باوجود انگلش ٹیم نے 332 رنز کا ہدف دو اوورز قبل ہی حاصل کرلیا تھا۔
فاسٹ بالر محمد حسنین اور ارشد اقبال میں سے کوئی ایک فائنل الیون میں جگہ بنا کر تھکے ہوئے بالرز کو آرام کا وقت تو دے سکتا ہے، لیکن یہ مینجمنٹ پر منحصر ہے کہ وہ انہیں فائنل الیون میں شامل کرتی ہے یا نہیں۔
ویسے تو اس اسکواڈ میں پی ایس ایل کے اسٹار بالر محمد وسیم اور سابق کپتان معین خان کے صاحبزادے اعظم خان بھی شامل ہیں لیکن تین صفر کی شکست کے بعد ان دونوں کی فی الحال ٹیم میں شمولیت کا امکان کم ہی نظر آرہا ہے۔