رسائی کے لنکس

پنجاب میں فلم 'جوائے لینڈ' کی نمائش پر پابندی عائد


پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی حکومت نے پاکستانی فلم 'جوائے لینڈ' کی صوبے میں نمائش پر پابندی لگا دی ہے۔

جمعرات کو حکومتِ پنجاب کے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں متعلقہ حکام کو حکم دیا گیا ہے کہ جمعے کو صوبے بھر میں اس فلم کی ریلیز روک دی جائے۔

پنجاب کے محکمۂ اطلاعات و ثقافت کے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ فلم کی ریلیز روکنے کے لیے حکومت کو مسلسل شکایات موصول ہو رہی تھیں، اس لیے موشن پکچرز آرڈیننس 1979 کے تحت اس فلم پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔

اس سے قبل بدھ کو وفاقی حکومت کے مرکزی سینسر بورڈ نے فلم کے دو سے تین منٹ کے حصے حذف کر کے فلم ’جوائے لینڈ‘ ریلیز کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ تاہم اس سے قبل وزارتِ ثقافت نے فلم کی ریلیز روک دی تھی جس پر سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل سامنے آیا تھا۔

مرکزی سینسر بورڈ کے چیئرمین طاہر حسن نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ ریلیز کی اجازت دینے سے قبل فلم کے دو یا تین منٹ کے چند مختصر حصوں کو نکالا گیا ہے۔

پاکستان میں اس سے قبل بھی کئی فلموں پر ریلیزسے پہلے ہی بغیر کسی وجہ کے پابندی لگائی جاچکی ہے۔ لیکن 'جوائے لینڈ' کی ریلیز روکنے کے معاملے پر سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل سامنے آیا تھا۔

مصنف و ہدایت کار صائم صادق کی یہ فلم دنیا کے معتبر ترین فلم فیسٹیول کان میں ایوارڈ حاصل کرچکی ہے۔ اس سے قبل کسی پاکستانی فلم نےیہ ایوارڈ حاصل نہیں کیا ہے۔

فلم کی ریلیز روکنے پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے فلم کے ہدایت کار صائم صادق نے کہا تھا کہ اس فیصلے سے انہیں دکھ تو پہنچا ہے لیکن وہ ہمت نہیں ہارے۔

ان کے بقول ان کی کوشش ہو گی کہ فلم 18 نومبر کو وقت پر ریلیز ہو کر عوام تک پہنچے تاکہ وہ خود اس کو دیکھنے یا نہ دیکھنے کا فیصلہ کرسکیں۔ دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنےوالی فلم کو پاکستان میں نمائش کا موقع دینا چاہیے کیوں کہ اس میں ایسا کچھ نہیں جس پر کسی کو بھی اعتراض ہو۔

'جوائے لینڈ' کی کہانی لاہور میں ایک ایسے نوجوان کے گرد گھومتی ہے جو اسٹیج پر بطور ڈانسر کام کرتا ہے اور جسے اپنے ساتھ کام کرنے والے ایک ٹرانس جینڈر یعنی خواجہ سرا سے محبت ہوجاتی ہے۔

بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ فلم کا ٹریلر رواں ماہ کے آغاز میں ریلیز کیا گیا، جس کے بعد سے فلم تنقید کی زد میں ہے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے 'جوائے لینڈ 'پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فلم پاکستانی معاشرتی اقدار کے خلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس فلم کو ایل جی بی ٹی کے موضوع کی عکاسی کرنے والی فلموں کو دیا جانے والا ایوارڈ دیا گیا ہو، اس کی پاکستان میں نمائش کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

XS
SM
MD
LG