رسائی کے لنکس

’امریکن انگلش‘ کیسے وجود میں آئی؟


امریکہ کے بانی صدور نے انگریزی کو کئی نئے الفاظ دیے۔
امریکہ کے بانی صدور نے انگریزی کو کئی نئے الفاظ دیے۔

امریکہ نے 1776 میں جب برطانیہ سے آزادی حاصل کی تو اس کے بانیوں نے نہ صرف امریکہ کو ایک الگ سیاسی و ثقافتی شناخت دی بلکہ اس کے ساتھ ہی ایسے کئی نئے لفظ بھی دیے جن سے ’امریکن انگلش‘ کی بھی الگ پہچان بنی۔

امریکی صدور کے نئے بنائے گئے الفاظ اور ان کے ضرب المثل بننے والے فقروں پر پال ڈکسن نے ’ورڈز فروم وائٹ ہاؤس‘ کے عنوان سے ایک کتاب مرتب کی ہے۔

وہ لکھتے ہیں کہ امریکہ کے بانی صدور تھامس جیفرسن، جان ایڈمز اور جارج واشنگٹن وغیرہ کو اس بات کا احساس تھا کہ وہ بہت اہم کام کررہے ہیں۔

برطانوی نوآبادیاتی نظام سے آزادی کے بعد وہ امریکہ کی الگ شناخت قائم کرنا چاہتے تھے۔ اسی لیے انہوں نے انگریزی میں کئی نئے لسانی تجربات کیے۔

امریکہ میں نئے الفاظ بنانے کے اس چلن سے برطانوی بہت خفا تھے۔ ان کی نظر میں امریکیوں کی اپنی کوئی زبان نہیں تھی بلکہ انہوں نے انگلینڈ کی مادری زبان چھین کر اسے اختیار کرلیا تھا۔

پال ڈکسن لکھتے ہیں کہ وہ چند ابتدائی الفاظ جن سے برطانوی بہت برہم ہوئے وہ ‘congressional’ اور ‘presidential’ کے الفاظ تھی۔ اس میں پہلا لفظ کانگریس سے اخذ کیا گیا تھا اور دوسرا لفظ ‘president’ سے بنایا گیا۔ اس سے پہلے انگریزی میں یہ الفاظ استعمال نہیں ہوتے تھے۔

مصنف پال ڈکسن کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں کو انگریزوں نے غیر مہذبانہ کوشش قرار دیا تھا۔ لیکن یہ وہ لفظ تھے جن کی امریکیوں کو ضرورت تھی۔ اسی طرح جارج واشنگٹن نے بھی لفظ ‘administration’کے معنی تبدیلی کردیے۔ دیگر ممالک میں جن معنوں میں حکومت کا لفظ کہا جاتا ہے جارج واشنگٹن نے اس کے لیے ایڈمنسٹریشن کا لفظ استعمال کیا۔

بعض مرتبہ صدور کی تقریر لکھنے والوں نے بھی کوئی نیا لفظ یا فقرہ بنایا جسے بعد میں صدور نے استعمال کرکے مشہور کیا۔

مثال کے طور پر جارج واشنگٹن کے سیکریٹری خارجہ جون جے نے کسی بھی تصور یا شے کو امریکی روایات میں ڈھالنے کے لیے ‘Americanize’ کا لفظ بنایا۔

’امریکن لینگوئج‘ کی اصطلاح کس نے بنائی؟

صدور کے علاوہ نووا ویبسٹر وہ شخصیت ہیں جنھوں نے انگریزی کی الگ امریکی شناخت تریب دینے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ انہوں نے 1806 پہلی انگریزی لغت مرتب کرکے شائع کی تھی۔

ویبسٹر اس سے پہلے برطانیہ کے خلاف امریکہ کی جنگِ آزادی میں شامل رہے تھے۔ اسی دوران نیویارک کے ملٹری کیمپ میں گھومتے پھرتے ہوئے انہیں منفرد امریکی زبان کی ضرور ت محسوس ہوئی۔

پال ڈکسن کہتے ہیں کہ ویبسٹر نے اس کیمپ میں امریکہ کے مقامی باشندوں کی آوازیں بھی سنیں۔ وہاں آئرش لہجے سمیت مختلف زبانوں کے انگریزی کے امتزاج سے بننے والے نئے لفظ بھی ان کی سماعت تک پہنچے۔ یہی وہ موقع تھا کہ جب ویبسٹر کو احساس ہوا ہے کہ امریکہ مختلف زبانوں اور ثقافتوں کا امتزاج ہوگا جس کے لیے ایک الگ زبان درکار ہوگی۔

نووا ویبسٹر نے اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ’امریکن لینگوئج‘ کی اصطلاح بنائی اور ان کے نزدیک نئی زبان کی تشکیل بنیادی طور پر نو آبادیاتی ماضی سے بغاوت ہی کی ایک شکل تھی۔

امریکہ کے بانی صدور کی زبان دانی

پال ڈکسن کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکہ کے صدور نے نت نئے لسانی تجربات کیے جن سے نئی اصطلاحات اور الفاظ نے جنم لیا۔ لیکن امریکہ کے ابتدائی دور کے صدور اس معاملے میں سب سے آگے تھے۔

وہ بتاتے ہیں کہ صرف تھامس جیفرسن ہی نے انگریزی کے 100 سے زیادہ الفاظ کو انگریزی بول چال کا حصہ بنایا۔ اس میں کسی شے کو چھوٹا یا کم اہم ظاہر کرنے کے لیے ‘belittle’ اور پاؤں کی دیکھ بھال کے لیے ‘pedicure’ کا لفظ ان کی اختراع تھی۔ پیر رکھنے کے لیے استعمال ہونے والے اسٹول کو ‘ottoman’ کا نام بھی تھامس جیفرسن نے دیا تھا۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ نئے الفاظ بنانے کی مہارت رکھنے والے تھامس جیفرسن نے نئے الفاظ بنانے کی مشق کے لیے بھی ایک اصطلاح ‘neologize’ ایجاد کی تھی۔

امریکہ کے بانی صدور میں شامل جارج واشنگٹن نے کسی عمارت یا درودیوار کے اندر ہونے کی حالت کے لیے ‘indoor’ کا لفظ ایجاد کیا تھا۔ آج اس لاحقے کے ساتھ انڈور گیمز وغیرہ جیسے کتنے ہی نئے لفظ وجود میں آچکے ہیں۔

محققین کے مطابق حساب کتاب میں اوسط کے لیے انگریزی لفظ ‘average’ اور نیویارک کے شہریوں کے لیے ‘New Yorker’ کی ترکیب بھی جارج واشنگٹن ہی زبان دانی کا کمال تھا۔

خیالی منصوبے بنانے والے ایک کردار پر ہسپانوی ناول ’ڈان کہوٹے‘ کلاسیک کا درجہ رکھتا ہے۔ اسی سے صدر ایڈمز نے خیالی اور غیر حقیقت پسندانہ منصوبوں کے لیے ‘quixotic’کی اصطلاح بنائی۔ تیزی سے حرکت کے لیے آج استعمال ہونےو الا معروف لفظ ‘hustle’ اور طوالت کے لیے ‘lenghty’کا استعمال بھی سب سے پہلے جان ایڈمز نے کیا۔

پال ڈکسن کہتے ہیں کہ بعض صدور نے سوچ سمجھ کر نئے الفاظ تشکیل دیے۔ لیکن کئی مربتہ محض اتفاق یا بے خیالی میں بھی ایسی ’ایجادات‘ سامنے آئیں۔ امریکہ کے ابتدائی صدور سے شروع ہونے والی یہ روایت بعد میں بھی جاری رہی۔

لیکن دل چسپ بات یہ ہے کہ الفاظ اور اصطلاحات بنانے والےان غیر معمولی ابتدائی امریکی لیڈرز نے اپنے لیے کوئی اصطلاح وضع نہیں کی تھی۔ 1920 کی دہائی میں یہ کام بھی ایک امریکی صدر ہی نے کیا۔

صدر وارن ہارڈنگ وہ پہلے صدر تھے جنھوں نے امریکہ کو آزادی دلانے اور اس کا آئین بنانے والے رہنماؤں کے لیے ’فاؤنڈنگ فادرز‘ کا لقب استعمال کیا۔ ایک نئی قوم کی تشکیل کرنے والے ان رہنماؤں کے تعارف کے لیے مناسب ترین الفاظ تھے۔

یہ تحریر وائس آف امریکہ کے لیے ڈورا میکوار کی رپورٹ سے ماخوذ ہے۔

XS
SM
MD
LG