رسائی کے لنکس

سعودی عرب کو فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی دینے سے پہلے شرائط عائد کرنے کا مطالبہ


  • سعودی عرب 2034 کے فٹ بال ورلڈ کپ کا واحد اُمیدوار ہے۔
  • فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا دسمبر میں سعودی عرب کو میزبانی دینے کی باضابطہ تصدیق کرے گی۔
  • قطر کی طرح سعودی عرب کو بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور غیر ملکی ورکرز کے استحصال کے الزامات کا سامنا ہے۔
  • قطر کی طرح سعودی عرب بھی میگا ایونٹ کے لیے بڑے اسٹیڈیمز تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ویب ڈیسک -- انسانی حقوق کے کارکنوں اور قانونی ماہرین نے سعودی عرب کو فٹ بال ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی سونپنے سے پہلے وہاں آزاد ماہرین کو رسائی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سعودی عرب 2034 کے فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کا واحد اُمیدوار ہے اور فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا دسمبر میں اس کی باضابطہ تصدیق کر دے گی۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق انسانی حقوق کے کارکن، قانونی ماہرین اور دیگر ممالک میں مقیم سعودی ایکٹوسٹس فیفا پر زور دے رہے ہیں کہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدے میں انسانی حقوق کی صورتِ حال بہتر نہ ہونے پر میزبانی واپس لینے کی شق بھی شامل کی جائے۔

خیال رہے کہ فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے ممالک کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہاں انسانی حقوق کی صورتِ حال بہتر ہو۔

قطر کو فٹ بال ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی سونپنے کا معاملہ بھی تنازع کا شکار ہو گیا تھا۔ سن 2010 میں جب قطر کو میگا ایونٹ کی میزبانی سونپی گئی تو ملک میں انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ کے سبب اس پر تنقید کی گئی تھی۔

بعدازاں اسٹیڈیمز کی تعمیر کے دوران مناسب حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال اور سری لنکا سے لائے گئے سینکڑوں مزدوروں کی ہلاکت کے الزامات بھی لگے تھے۔

قطر نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرنے والوں میں اکثر وہ مزدور تھے جو عرصۂ دراز سے ملک میں موجود تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے قطر کی طرح سعودی عرب کو بھی اسٹیڈیمز کی تعمیر کے لیے غیر ملکی مزدوروں کی ضرورت ہو گی اور خدشہ ہے کہ قطر کی طرح وہاں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو سکتی ہیں۔

برطانوی ماہرِ قانون روڈنی ڈکسن کا کہنا ہے کہ "فیفا کے پاس اب کوئی بہانہ نہیں ہے۔ لہٰذا اسے دسمبر میں سعودی عرب کے ساتھ ایک مختلف قسم کا معاہدہ کرنا ہو گا۔"

فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کا معاہدے کا اعلان 11 دسمبر کو کرے گی جس کے دوران فیفا کے آن لائن اجلاس میں 200 رُکن ممالک اس کی توثیق کریں گے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG