رسائی کے لنکس

عاصمہ جہانگیر کانفرنس: لاہور پہنچے والے غیر ملکی صحافی سے ایئرپورٹ پر گھنٹوں پوچھ گچھ


صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس' (سی پی جے) کے عہدے دار اور سینئر صحافی اسٹیون بٹلر کو عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور آنے پر پانچ گھنٹوں سے زائد وقت تک روکنے کے بعد جانے کی اجازت دی گئی۔

ایئر پورٹ ذرائع کے مطابق جرمنی سے تعلق رکھنے والے اسٹیون بٹلر کو پوچھ گچھ کے بعد ایئرپورٹ سے باہر جانے کی اجازت دی گئی۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امیگریشن آفیسر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بٹلر کو روکے جانے کے دوران ان کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی گئی اور پاکستان آنے کا مقصد اور قیام کے حوالے سے پوچھا گیا۔

امیگریشن افسر نے بتایا کہ وزارتِ داخلہ سے تصدیق کے بعد بٹلر کو ایئرپورٹ سے باہر جانے کی اجازت دی گئی۔ حکام کے مطابق اسٹیون بٹلر کا نام تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں اسٹاپ لسٹ میں ڈالا گیا تھا۔

اسٹیون بٹلر پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی عاصمہ جہانگیر کی یاد میں منعقد کی جانے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے پہنچے ہیں، جہاں وہ آزادیٔ صحافت کے سیشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔عاصمہ جہانگیر 2018 میں انتقال کر گئی تھیں۔

اسٹیون بٹلر کو پاکستان میں آزادیٔ صحافت کی صورتِ حال کا ناقد سمجھا جاتا ہے۔ وہ 2019 میں بھی اسی کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچے تھے، تاہم اُنہیں ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا۔

پاکستان آمد سے قبل اپنے سوشل میڈیا پیغام میں اسٹیون بٹلر نے کہا تھا کہ وہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور جانے کے لیے پرجوش ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ کانفرنس کے دوران جنوبی ایشیا اور دنیا بھر سے آئےانسانی حقوق کے کارکنوں سے ملاقات کریں گے۔

اپنے ویڈیو بیان میں اُن کا کہنا تھا کہ اُن کا پینل جنوبی ایشیا میں آزادیٔ صحافت کے موضوع پر گفتگو کرے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس خطے کے بہت سے ملکوں میں ذرائع ابلاغ آزاد نہیں ہے، وہ اس صورتِ حال پر پینل میں شامل دیگر اراکین کے ساتھ بیٹھ کر سیر حاصل گفتگو کریں گے۔

اسٹیون بٹلر کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) ایشیا پروگرام کے کوآرڈینیٹر ہیں۔ یہ تنظیم پاکستان میں آزادیٔ صحافت کی صورتِ حال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتی رہی ہے۔

دو روزہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس 22 اور 23 اکتوبر کو لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں ہو گی جس میں شرکت کے لیے ادب، صحافت، فنونِ لطیفہ، قانون اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی درجنوں شخصیات شریک ہوں گی۔

کانفرنس کی منتظمین میں شامل اور عاصمہ جہانگیر کی صاحبزادی منیزے جہانگیر نے بتایا کہ اسٹیون بٹلر کو بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پاکستانی وقت کے مطابق رات ایک بجے روکا گیا تھا لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ وہ اب ہوٹل پہنچ چکے ہیں۔

عاصمہ جہانگیر کانفرنس گزشتہ برس تنازع کا شکار ہو گئی تھی۔
عاصمہ جہانگیر کانفرنس گزشتہ برس تنازع کا شکار ہو گئی تھی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے منیزے جہانگیر نے بتایا کہ کانفرنس میں انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادیٔ صحافت سمیت مختلف موضوعات پر گفتگو ہو گی جس کے لیے مہمانوں کو دعوت نامے بھجوا دیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ 2021 میں ہونے والی عاصمہ جہانگیر کانفرنس تنازع کا شکار ہو گئی تھی۔ ایک سیشن میں اس وقت کے چیف جسٹس گلزار احمد کی موجودگی میں سینئر وکیل علی احمد کرد نے اعلٰی عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر جسٹس گلزار احمد نے بھی سخت ردِعمل دیا تھا۔

بعدازاں کانفرنس کے دوسرے روز سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا خطاب منسوخ کرنے کے لیے کانفرنس انتظامیہ پر مبینہ دباؤ ڈالنے کی بھی اطلاعات آئی تھیں۔ اس وقت پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت نے کانفرنس کے انعقاد اور اس کے لیے فنڈز کے معاملے کی جانچ پڑتال کا اعلان کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG