|
ویب ڈیسک _ پاکستان کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج اوپننگ بلے باز فخر زمان آٹھ ماہ کے وقفے کے بعد چیمپئنز ٹرافی میں ایکشن میں نظر آنے کے لیے پراُمید ہیں۔
ایک 'پوڈ کاسٹ' میں گفتگو کرتے ہوئے فخر زمان نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد وہ بیمار پڑ گئے تھے جس کی وجہ سے وہ ٹیم کا حصہ نہیں تھے۔ تاہم اب مکمل طور پر صحت یاب ہیں اور چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے سو فی صد پرامید ہیں۔
فخر زمان کے مطابق "میں نے 2017 کی چیمپئنز ٹرافی سے آغاز کیا تھا جو بہت اچھا رہا تھا اور میں اس کا اگلا ایڈیشن کھیلنے کے لیے پرجوش ہوں۔"
چیمپئنز ٹرافی کا ایونٹ آخری بار 2017 میں ہوا تھا جس میں فخر زمان نے شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ بھارت کے خلاف فائنل مقابلے میں فخر کی سینچری کی بدولت ہی پاکستان نے 338 رنز بنائے تھے۔
پاکستان نے بھارت کو 180 رنز سے شکست دے کر پہلی مرتبہ چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
فخر زمان اس وقت 'آئی ایل ٹی ٹوئنٹی لیگ' کھیلنے کے لیے متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں۔ وہ 'ڈیزرٹ وائپرز' کی طرف سے ایکشن میں نظر آئیں گے۔ محمد عامر اور اعظم خان بھی اسی ٹیم کا حصہ ہیں۔
گزشتہ برس انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں بابر اعظم کو ٹیم سے ڈراپ کیے جانے پر فخر زمان کو بیان دینا مہنگا پڑ گیا تھا۔ فخر نہ صرف سینٹرل کانٹریکٹ سے باہر ہو گئے تھے بلکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اُنہیں شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
فخر زمان نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ بھارت نے تین برس تک ناقص کارکردگی کے باوجود وراٹ کوہلی کو بینچ پر نہیں بٹھایا۔ بابر اعظم کو باہر کرنے سے منفی پیغام جائے گا۔
کرکٹ مبصرین کے مطابق اسی پوسٹ کی پاداش میں فخر زمان کو جنوبی افریقہ، آسٹریلیا اور زمبابوے کے ٹور سے ڈراپ کیا گیا۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے بھی فخر زمان کی 'ایکس' پوسٹ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ سلیکشن کمیٹی کسی کو باہر بٹھائے اور دیگر کھلاڑی اس فیصلے پر اعتراض کریں۔
فخر زمان کی غیر موجودگی میں پاکستان نے آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور زمبابوے میں ون ڈے سیریز میں کامیابی حاصل کی۔ تاہم آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فخر زمان نے گزشتہ ماہ ڈومیسٹک چیمپئنز کپ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں حصہ لیا تھا۔ 10 میچوں میں 303 رنز کے ساتھ وہ ٹورنامنٹ کے تیسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔
صائم ایوب کی انجری کا تذکرہ کرتے ہوئے فخر زمان کا کہنا تھا کہ وہ دعا گو ہیں کہ صائم جلد صحت یاب ہوں۔
فخر کا کہنا تھا کہ صائم ایوب جس طرح کی بلے بازی کر رہے ہیں، وہ جتنے بہترین کھلاڑی ہیں، اگر وہ چار سے پانچ سال مسلسل کھیلتے رہے تو دنیا کے بہترین بلے بازوں میں اُن کا شمار ہو گا۔
اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔
فورم