سوشل میڈیا کے معروف پلیٹ فارم فیس بک کی جانب سے قائم کردہ نگرانی بورڈ نے فیس بک اور انسٹاگرام سے متنازع مواد ہٹائے جانے یا اس مواد کو ان پلیٹ فارمز پر برقرار رکھنے کے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔
اس بات کا اعلان حال ہی میں فیس بک کے نگرانی بورڈ نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک یبان میں کیا ہے۔ جس کے مطابق اگر فیس بک کے کسی بھی صارف کے مواد کو فیس بک یا انسٹاگرام سے ہٹا دیا جاتا ہے اور فیس بک سے کی جانے والی اپیل کا عمل بھی مکمل ہو گیا ہے، تو فیس بک صارف اس فیصلے کے خلاف اور سائٹ بورڈ یا نگرانی بورڈ سے اپیل کر سکتا ہے۔ اسی طرح فیس بھی کسی بھی مواد کے بارے میں فیصلے حاصل کرنے کے لیے اسی نگرانی بورڈ سے رجوع کر سکتا ہے کہ آیا مواد کو فیس بک پر رہنا چاہیے یا اسے ہٹا دیا جائے۔
یاد رہے کہ فیس بک نے رواں برس مئی میں ایک " اوور سائٹ بورڈ " یا نگرانی بورڈ قائم کیا تھا جس کے لیے دنیا کے مختلف ممالک سے 20 ارکان کا چناؤ کیا گیا تھا۔ فیس بک کا نگرانی بورڈ فیس بک اور انسٹا گرام پر شائع یا پوسٹ ہونے والے کسی بھی مواد کے بارے میں فیصلے کرنے کا مجاز ہو گا کہ آیا اس مواد کو فیس بک یا انسٹاگرام پر موجود رہنا چاہیے یا اسے ہٹا دیا جائے۔
فیس بک کا نگرانی بورڈ ابتدائی طور پر 20 ارکان پر مشتمل ہے جس میں انٹرنیٹ صارفین کے حقوق سے متعلق غیر سرکاری ادارے ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی سربراہ نگہت داد بھی شامل ہیں۔
وائس آف امریکہ کو ایک مختصر بیان میں نگہت داد کا کہنا ہے کہ وہ یہ توقع کرتے ہیں کہ یہ نگرانی بورڈ دنیا بھر کی برداریوں کو (فیس بک پلٹ فارم سے متعلق ) درپیش نہایت ہی اہم معاملات زیر غور لائے گا، لیکن ان کے بقول وہ اس وقت یہ قیاس آرائی نہیں کریں گی کہ کن معاملات کے بارے میں فیس بک نگرانی بورڈ میں اپیل کی جا سکتی ہے۔
تاہم نگہت داد نے یہ وضاحت کی یہ معاملات فیس بک اور اس کے صارفین دونوں کی طرف سے نگرانی بورڈ کے سامنے لائے جا سکتے ہیں۔ لیکن اس بات کا تعین بورڈ کرے گا کہ صارفین کی طرف سے بھیجے جانے والے کس معاملے کو بورڈ میں زیر غور لایا جائے۔
تاہم نگہت داد کا کہنا ہے کہ بورڈ کے لیے ہزاروں کی تعداد میں موصول ہونے والی تمام اپیلوں کی سماعت کرنا ممکن نہیں ہو گا، لیکن یہ بورڈ ان معاملات کو ترجیح دے گا جو ممکنہ طور پر فیس بک صارفین کو متاثر کر سکتے ہیں یا جو عوامی حوالے سے اہم ہیں یا جن میں فیس بک کی پالیسیوں کی بارے میں سولات اٹھائے گئے ہیں۔
سماجی میڈیا کے صارفین کے حقو ق کے تحفظ کے لیے سرگرم کارکنوں نے فیس بک نگرانی بورڈ کے آپریشنل ہونے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
تاہم بین الاقوامی سطح پر سماجی میڈیا کی نگرانی اور اس سے جڑے معاملات سے متعلق سوشل میڈیا صارفین کے حقوق کے لیے سرگرم غیر سرکاری ادارے 'میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی‘ کی ڈائریکٹر صدف خان کا کہنا ہے کہ فیس بک سے متنازع مواد کے معاملات کا جائزہ لینے کا نگرانی بورڈ ایک خوش آئندہ بات ہے، لیکن اس بورڈ کی شفافیت کو یقینی بنانا ایک چیلنج ہو گا۔
اگر قانونی طور پر نگرانی بورڈ فیس بک سے متعلق نہیں ہے لیکن نگرانی بورڈ کے لیے فنڈز فیس بک فراہم کر رہا ہے تو اس لیے اس کے اختیارات بعض معاملات میں محدود ہو سکتے ہیں۔
تاہم صدف خان نے نگرانی بورڈ کو ایک اچھی پیش رفت قرار دیا۔ ان کے بقول کم ازکم یہ ضرور ہو گا کہ فیس بک کسی متنازع مواد کے بارے میں اگر کسی معاملے کو حل نہیں کر پا رہا تو اس صورت میں فیس بک صارفین کو ایک اور موقع مل سکتا ہے کہ وہ فیس بک کے کسی مواد کو ہٹائے جانے کے بارے میں نگرانی بورڈ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے باوجود نگرانی کے اختیارات محدود ہی رہیں گے۔
صدف خان کا مزید کہنا ہے کہ سماجی میڈیا کی نگرانی کے لیے بین الاقوامی سطح پر کثیرالجہتی میکنزم وضح کیا جائے جو کسی ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے منسلک سے نہ ہو اور جو بااختیار اور آزاد ہو اور جو سماجی میڈیا سے جڑے معاملات کو حل کرنے کے اصول اور طریقہ کار وضح کر سکے۔
تاہم فیس بک نگرانی بورڈ کا کہنا ہے یہ بورڈ قواعد و ضوابط کے مطابق آزادنہ طور پر کام کرے گا اور متنازع مواد سے متعلق فیصلے فیس بک کے معیار، اقدار اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ نگرانی بورڈ متنازع مواد سے متعلق اپیلیوں کے جائزہ کے بعد لیے گئے فیصلوں سے فیس بک کو آگاہ کرے گا۔ اس کے علاوہ یہ نگرانی بورڈ فیس بک پر شائع ہونے والے مواد کے بار ے میں سفارشات بھی فیس بک پلیٹ فارم کو دے سکے گا۔