افغانستان کے صوبے ہلمند میں ایک سرکاری تقریب میں ہونے والے بم دھماکوں میں چار افراد ہلاک اور صوبائی گورنر سمیت 23 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق دھماکے صوبے کے دارالحکومت لشکر گاہ کے ایک اسٹیڈیم میں اس وقت ہوئے جب وہاں کسانوں کے دن کے سلسلے میں ایک تقریب جاری تھی۔
تقریب میں اعلیٰ حکومتی اہلکاروں سمیت ایک ہزار سے زائد افراد شریک تھے۔ دھماکے تقریب میں اس مقام پر ہوئے جہاں کسانوں کی جانب سے اپنی مصنوعات کی نمائش کے لیے اسٹالز لگائے گئے تھے۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ پہلے دھماکے کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ بھی کی جس سے اسٹیڈیم میں بھگدڑ مچ گئی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق دھماکوں سے تقریب میں موجود ہلمند کے گورنر محمد یاسین خان بھی زخمی ہوئے جنہیں ان کے محافظ فوراً اسٹیڈیم سے لے گئے۔
اسپتال ذرائع نے اب تک دھماکوں میں چار افراد کے ہلاک اور 23 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ گورنر کے ترجمان نے کہا ہے کہ انہیں معمولی زخم آئے ہیں۔
تاحال کسی تنظیم نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں صوبائی انتظامیہ کے کئی اعلیٰ اہلکار شامل ہیں۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ دھماکہ خیز مواد پہلے سے ہی اسٹیڈیم میں نصب کیا گیا تھا۔
ہلمند افغانستان کے ان کئی صوبوں میں سے ایک ہے جہاں طالبان کا واضح برتری اور اثر و رسوخ حاصل ہے۔
ہفتے کو ہونے والے دھماکے ایسے وقت ہوئے ہیں جب افغانستان میں قدیم فارسی تہوار نو روز کی تقریبات جاری ہیں۔
یہ تہوار ہر سال بہار کی آمد پر ایران کے علاوہ افغانستان کے بھی کئی علاقوں میں منایا جاتا ہے۔ لیکن افغانستان میں کئی حلقے اس تہوار کی مذہبی بنیاد پر مخالفت کرتے ہیں۔ مخالفین کا مؤقف ہے کہ یہ تہوار مجوسیوں کی یادگار ہے جسے منانا اسلامی روایات سے متصادم ہے۔
جمعرات کو کابل میں نو روز کی تقریبات پر راکٹ حملوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 23 زخمی ہوگئے تھے۔ حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔