شام کے صدر بشارالاسد نے اس عزم کا اظہار کیا ہے وہ اپنے ملک سے بقول ان کے دہشت گردوں صفایا کردیں گے، جب کہ سیکیورٹی فورسز اور باغیوں کے درمیان حلب اور دمشق میں لڑائی جاری ہے۔
شام کے سرکاری میڈیا نے کہاہے کہ مسٹر اسد نے منگل کو ملک کے دورے پرآئے ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری سعید جلالی سے ملاقات کے بعد کہا ہےکہ دہشت گردوں کے ساتھ کسی نرمی کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔
سرکاری ٹیلی ویژن نے صدر اسد کو ایرانی عہدے دار سے ملاقات کرتے ہوئے ہوئے دکھایا۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران یہ مسٹر اسد کی پہلی ٹیلی ویژن فوٹیج تھی۔
شام کے گنجان ترین شہر اور معاشی مرکز حلب کا قبضہ باغیوں سے چھڑانے کے لیے سرکاری افواج کی کاروائیاں جاری ہیں اور شہر کے نواح میں کئی زوردار دھماکے سنے گئے ہیں۔
شامی حزبِ اختلاف کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ صدر بشار الاسد کی افواج اور باغیوں کے درمیان حلب کے جنوبی حصے پر قبضے کے لیے ہونے والی لڑائی منگل کو شدت اختیار کرگئی۔
لندن میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر میں تازہ جھڑپوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
دریں اثنا ایرانی حکومت نے کہا ہے کہ اس کے ان 48 شہریوں کی زندگیاں بچانے کی ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے جنہیں شامی باغیوں نے ہفتے کو اغوا کرلیا تھا۔
ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزارتِ خارجہ نے دارالحکومت تہران میں تعینات سوئٹزرلینڈ کے سفیر کو بتایا ہے کہ ایران چاہتا ہے کہ امریکہ مغوی ایرانی شہریوں کی غیر مشروط رہائی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
واضح رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان براہِ راست سفارتی تعلقات موجود نہیں اور سوئٹزرلینڈ کا سفارت خانہ ایران میں امریکہ کی نمائندگی کرتا ہے۔
بادی النظر میں ایران نے یہ مطالبہ امریکی انتظامیہ کے شامی باغیوں کے ساتھ تعلقات کے باعث کیا ہے تاہم امریکہ بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ شامی باغیوں کو صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد فراہم کر رہا ہے۔
ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ دمشق سے اغوا ہونے والے تمام 48 ایرانی عام شہری ہیں جو شام میں موجود مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے گئے تھے۔
لیکن شامی باغیوں کی تنظیم 'فری سیرین آرمی' نے مغویوں کو 'پاسدارانِ انقلاب' نامی ایرانی فوجی دستے کے اہلکار قرار دیا ہے جو باغیوں کے بقول ان کے خلاف معلومات اکٹھی کرنے کے لیے شام میں موجود تھے۔
ایرانی شہریوں کے اغوا کے بعد کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کے لیے ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری سعید جلیلی بھی دمشق پہنچے ہیں جہاں انہوں نے منگل کو صدر بشار الاسد سے ملاقات کی۔
شام کے سرکاری ٹی وی چینل نے دونوں رہنمائوں کی ملاقات کی ویڈیو نشر کی ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ شامی صدر ٹی وی پر نظر آئے ہیں۔
ادھر ایران کے وزیرِ خارجہ علی اکبر صالحی منگل کو ترکی کا دورہ کر رہے ہیں جہا ں وہ شام کے بحران پر اپنے ترک ہم منصب احمد اوغلو سے تبادلہ خیال کریں گے۔
دریں اثنا ترک وزارتِ خارجہ نے منگل کو کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران میں 1300 سے زائد شامی پناہ گزینوں نے ترکی کی سرحد عبور کی ہے جس کے بعد ترکی میں پناہ لینے شامی شہریوں کی کل تعداد 48 ہزار تک جا پہنچی ہے۔
شام کے سرکاری میڈیا نے کہاہے کہ مسٹر اسد نے منگل کو ملک کے دورے پرآئے ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری سعید جلالی سے ملاقات کے بعد کہا ہےکہ دہشت گردوں کے ساتھ کسی نرمی کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔
سرکاری ٹیلی ویژن نے صدر اسد کو ایرانی عہدے دار سے ملاقات کرتے ہوئے ہوئے دکھایا۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران یہ مسٹر اسد کی پہلی ٹیلی ویژن فوٹیج تھی۔
شام کے گنجان ترین شہر اور معاشی مرکز حلب کا قبضہ باغیوں سے چھڑانے کے لیے سرکاری افواج کی کاروائیاں جاری ہیں اور شہر کے نواح میں کئی زوردار دھماکے سنے گئے ہیں۔
شامی حزبِ اختلاف کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ صدر بشار الاسد کی افواج اور باغیوں کے درمیان حلب کے جنوبی حصے پر قبضے کے لیے ہونے والی لڑائی منگل کو شدت اختیار کرگئی۔
لندن میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر میں تازہ جھڑپوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
دریں اثنا ایرانی حکومت نے کہا ہے کہ اس کے ان 48 شہریوں کی زندگیاں بچانے کی ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے جنہیں شامی باغیوں نے ہفتے کو اغوا کرلیا تھا۔
ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزارتِ خارجہ نے دارالحکومت تہران میں تعینات سوئٹزرلینڈ کے سفیر کو بتایا ہے کہ ایران چاہتا ہے کہ امریکہ مغوی ایرانی شہریوں کی غیر مشروط رہائی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
واضح رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان براہِ راست سفارتی تعلقات موجود نہیں اور سوئٹزرلینڈ کا سفارت خانہ ایران میں امریکہ کی نمائندگی کرتا ہے۔
بادی النظر میں ایران نے یہ مطالبہ امریکی انتظامیہ کے شامی باغیوں کے ساتھ تعلقات کے باعث کیا ہے تاہم امریکہ بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ شامی باغیوں کو صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد فراہم کر رہا ہے۔
ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ دمشق سے اغوا ہونے والے تمام 48 ایرانی عام شہری ہیں جو شام میں موجود مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے گئے تھے۔
لیکن شامی باغیوں کی تنظیم 'فری سیرین آرمی' نے مغویوں کو 'پاسدارانِ انقلاب' نامی ایرانی فوجی دستے کے اہلکار قرار دیا ہے جو باغیوں کے بقول ان کے خلاف معلومات اکٹھی کرنے کے لیے شام میں موجود تھے۔
ایرانی شہریوں کے اغوا کے بعد کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کے لیے ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری سعید جلیلی بھی دمشق پہنچے ہیں جہاں انہوں نے منگل کو صدر بشار الاسد سے ملاقات کی۔
شام کے سرکاری ٹی وی چینل نے دونوں رہنمائوں کی ملاقات کی ویڈیو نشر کی ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ شامی صدر ٹی وی پر نظر آئے ہیں۔
ادھر ایران کے وزیرِ خارجہ علی اکبر صالحی منگل کو ترکی کا دورہ کر رہے ہیں جہا ں وہ شام کے بحران پر اپنے ترک ہم منصب احمد اوغلو سے تبادلہ خیال کریں گے۔
دریں اثنا ترک وزارتِ خارجہ نے منگل کو کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران میں 1300 سے زائد شامی پناہ گزینوں نے ترکی کی سرحد عبور کی ہے جس کے بعد ترکی میں پناہ لینے شامی شہریوں کی کل تعداد 48 ہزار تک جا پہنچی ہے۔