یمن میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی کوششیں تیز، چین کے بحری جہاز سے بھی مدد لی گئی ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان کی وائس آف امریکہ سے گفتگو
یمن میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لیے کوششیں جاری ہیں اور بدھ کو عدن سے تقریباً 200 افراد کو منتقل کرنے کے لیے چین کے بحری جہاز سے مدد لی گئی ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے بدھ کو وائس آف امریکہ سےگفتگو میں بتایا کہ ساحلی شہر عدن اور اس کے گرد و نواح میں جاری لڑائی کے باعث وہاں سے بذریعہ ہوائی جہاز پاکستانیوں کا انخلا انتہائی خطرناک ہے
"لہذا عدن میں پھنسے تقریباً دو سو پاکستانیوں کو چین کے بحری جہاز کے ذریعے قریبی ملک جبوتی منتقل کیا جائے گا جہاں سے انھیں پی آئی اے کی خصوصی پرواز کے ذریعے وطن واپس لایا جائے گا۔"
اس سلسلے میں ایتھوپیا میں موجود پاکستانی سفیر کو جبوتی میں انتظامات کرنے کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
گزشتہ اتوار کو تقریباً پانچ سو پاکستانی کو یمن کے شہر حدیدہ سے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے پاکستان لایا گیا تھا اور وزیراعظم نے دیگر محصور پاکستانیوں کو بھی جلد وطن لانے کی کوششوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی تھی۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے مطابق یمن کے شہروں عدن، مکلا اور صنعا میں تقریباً چار سو پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں۔
جمعرات کو پاکستانی بحریہ کے ایک بحری جہاز کے ذریعے مکلا سے تقریباً 150 پاکستانیوں کو کراچی منتقل کیا جائے گا۔
تسنیم اسلم نے بتایا کہ دارالحکومت صنعا میں تقریباً 70 پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں جو کہ گزشتہ ہفتے سفیر کی قیادت میں حدیدہ جانے والے قافلے میں شامل نہیں ہو سکے تھے۔
" یہ افراد کسی اور شہر جانے کے لیے رضا مند نہیں ہیں جہاں سے کہ انھیں پاکستان لایا جا سکے۔ لہذا اس مشکل صورتحال میں انھیں صنعا ہی سے خصوصی طیارے کے ذریعے نکالنے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔"
اس سلسلے میں سعودی حکام سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ وضع کردہ "نو فلائی زون" سے استثنیٰ دے جب کہ صنعا کے ہوائی اڈے پر بھی مقامی حکام سے رابطہ کیا جارہا۔ اس ہوائی اڈے کو حالیہ لڑائی میں ہونے والی بمباری سے خاصا نقصان پہنچ چکا ہے۔
یمن میں شیعہ حوثی باغیوں نے حکومت کے خلاف مسلح کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں اور ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے جب کہ سعودی عرب نے اپنے عرب اور خلیجی اتحادیوں کے ساتھ مل کر حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیاں بھی شروع کر رکھی ہیں۔