یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ اس وقت یورپی بلاک کو جن بیرونی خدشات کا سامنا ہے اس میں چین، روس اور امریکہ کی نئی انتظامیہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں۔
انہوں نے یہ تبصرہ جمعے کے روز مالٹا میں ہونے والی سربراہ کانفرنس سے قبل یورپی یونین کے 27 راہنماؤں کو لکھے گئے ایک خط میں کیا ہے۔
خط میں یورپی یونین کے صدر ٹسک نے کہا ہے کہ خاص طور پر واشنگٹن میں آنے والی تبدیلی نے یورپی یونین کو ایک مشکل صورت حال سے دوچار کر دیا ہے کیونکہ ایسا دکھائی دیتا ہے نئی انتظامیہ نے امریکہ کی گذشتہ 70 سال کی خارجہ پالیسی پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
مسٹر ٹرمپ اپنی پالیسیوں پر إصرار کرتے ہیں جس میں امریکہ کو اولیت دی گئی ہے اور یہ سوال کیا گیا ہے کہ آیا نیٹو ارکان اس اتحاد کو منصفانہ حصہ دے رہے ہیں۔
صدر ٹسک نے یورپی یونین کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پہلے کہ اس سے زیادہ خطرناک چیلنجز کا سامنا نہیں ہوا اور یہ کہ یورپی یونین کو مزید جرات، عزم اور سیاسی استحكام کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو امریکہ، روس، چین یا ترکی کے ساتھ بات چیت میں وقار کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور اسے عوام میں مقبول ان دلائل اور غیر ملکیوں سے نفرت پر مبنی جذبات کے سامنے سر نہیں جھکانا چاہیے جو یورپی یونین کے اتحاد و انضمام کے خلاف ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ صدر ٹرمپ تجارتی معاہدوں کو امریکہ کے حق میں کرنے کے لیے ان پر دوبارہ بات چیت کرنے کا کہہ رہے ہیں، یورپی یونین کے سربراہ ٹسک نے یورپی یونین کے شہریوں اور کاروباروں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ آزاد تجارت کا مطلب منصفانہ تجارت ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ہمیں اپنے امریکی دوستوں کو ان کی ہی ایک کہاوت یاد دلانی چاہیے کہ اگر ہم متحد ہیں تو مضبوطی سے کھڑے ہوں گے اور منقسم ہوئے گر جائیں گے۔