یورپی کونسل نے کہا ہے کہ روس شام میں داعش اور اقوام متحدہ کے نامزد کردہ دیگر دہشت گردوں کو نشانہ نہیں بنا رہا، اس لئے اُسے حملے فوری طور پر بند کر دینے چاہئیں۔
یورپی یونین نے معتدل حزب مخالف پر کئے گئے حالیہ روسی فوجی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس کے جہازوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شام میں 53 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے؛ اور اس نے آن لائن ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں دیکھایا گیا ہے کہ صوبہ اندلب میں دولت اسلامیہ کے تربیتی مراکز اور لتاکیہ صوبے میں ان کی زیر زمین تنصیبات پر ہوائی حملے کئے گئے ہیں۔
گزشتہ دو ہفتوں سے شامی حکومت کے تعاون سے جاری روس کی متنازعہ فوجی مہم کے دوران، صدر پیوٹن نے ہفتے کو کہا کہ وہ بشار الاسد حکومت کو مستحکم کرنے کے لئے ان کی حمایت کررہے ہیں، تاکہ سیاسی حل کی صورت پیدا ہو۔
شام گزشتہ چار برسوں سے خانہ جنگی کا شکار ہے، جہاں کئی باغی گروپ ایک دوسرے اور ریاستی افواج سے برسرپیکار ہیں، جبکہ ملک کے کئی علاقوں میں داعش کے مسلح جنگجوؤں کے جارحانہ حملوں کا سامنا بھی ہے۔
امریکہ کی قیادت میں دولت اسلامیہ کے خلاف شام میں ایک الگ فضائی کاررائی بھی جاری ہے، جس کا آغاز 13 ماہ قبل ہوا تھا۔ تاہم، یہ کارروائی داعش کے مسلح گروہ کی پیش قدمی کو روکنے میں کامیاب نہیں رہی۔
واشنگٹن کے دفاعی حکام اور وائٹ ہاؤس نے شام کی خانہ جنگی میں روس کے داخلے کو جزوی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، کیونکہ نئی فوجی مہم کا نشانہ امریکہ کے حمایت یافتہ کچھ حزب مخالف کے گروپ بھی بنے ہیں۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے سوموار کو کہا کہ ان کا ملک شام میں لڑائی کے معاملے میں واشنگٹن کے ساتھ معاملات میں آگے بڑھا ہے۔ بقول لاوروف، ’ہم اب بھی صورتحال پر علاقے میں اپنے شراکت داروں، امریکہ اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ سو فیصد یکساں سوچ نہیں رکھتے۔ لیکن، یقیناً بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں‘۔