یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے جمعے کے روز مشرق وسطیٰ اور لیبیا میں پرتشدد کارروائیوں کے اضافے سے پیدا والی کشیدگی میں فوری کمی لانے کے اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خطہ مزید جنگ و جدل کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
اس کے ساتھ انہوں نے ایران کے نیوکلیئر معاہدے سے متعلق اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
برسلز میں ہونے والے ہنگامی مذاکرات کے بعد اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، یورپی یونین کےخارجہ امور کے سربراہ، جوسپ بوریل نے اس ضمن میں شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لڑائی سے باز رہنے پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا، ''خطہ کسی مزید جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اور ہم کشیدگی میں فوری کمی لانے اور تمام فریق کی جانب سے انتہائی تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کرتے ہیں''۔
انھوں نے کہا کہ علاقائی تشدد کے واقعات کی بنا پر عراق میں استحکام لانے کی کئی برسوں پر محیط کوششوں کو خطرہ لاحق ہے۔ دوسروں کے علاوہ یورپی سربراہان کو بھی اس پر تشویش ہے کہ دولت اسلامیہ پھر سے تقویت پکڑ سکتی ہے۔
برسلز کے اجلاس سے قبل ایک ہفتے تک کئی اہم واقعات عالمی منظر عام پر نمودار ہوئے، جن میں امریکہ کی جانب سے ایران کے اعلیٰ کمانڈر قاسم سلیمانی کو ہلاکت اور ردعمل میں عراق کے دو فوجی اڈوں پرایران کے میزائل حملے شامل ہیں۔
دوسری جانب عراقی پارلیمنٹ سے قرار داد منظور کیے جانے کے بعد وزیراعظم مہدی نے امریکہ سے اپنی فوجوں کے انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔
لیبیا کا تنازع
شمالی افریقہ میں لیبیا کا تنازع پھر سے بھڑک اٹھا ہے۔ روس اور ترکی نے زور دیا ہے کہ اتوار سے جنگ بندی کا آغاز کیا جائے۔
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ ترجمان نے بتایا ہے کہ یورپی یونین جنگ بندی کی نگرانی میں مدد دینے پر تیار ہے۔
تشدد کی کارروائیاں یورپی یونین کی سفارت کاری اور یورپی یونین کی نئی انتظامی تنظیم کے لیے بھی ایک لمحہ فکریہ ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ نئی کوششیں بین الاقوامی سطح پر یورپی یونین کا اثر و رسوخ بڑھانے میں مدد دے سکتی ہیں۔