ترکی افغانستان میں کابل کے ایئر پورٹ کی سیکیورٹی کے منصوبے کو اگرچہ ترک کر چکا ہے البتہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ترکی کابل ایئر پورٹ کی سیکیورٹی کے لیے کسی بھی قسم کے کردار کے لیے نہ صرف تیار ہے بلکہ اس کے لیے طالبان سے بات کرنے کے لیے بھی راضی ہے۔
رجب طیب اردوان نے جمعے کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ترکی مذاکرات کے لیے ہر دروازہ کھٹکانے کے لیے تیار ہے۔
ترکی کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ ترکی افغانستان میں تعمیر و ترقی کے منصوبوں پر کام کر چکا ہے اور وہ اس قسم کے منصوبوں میں کام کرنے میں ابھی بھی دلچسپی رکھتا ہے۔
رجب طیب اردوان نے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا کہ ترکی ابھی بھی کابل ایئر پورٹ کی سیکیورٹی سنبھالنے کے لے تیار ہے۔
قبل ازیں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے پیر کو رپورٹ کیا تھا کہ ترکی نے ایئر پورٹ کی سیکیورٹی کے منصوبے کو ترک کر دیا ہے۔
نیٹو کے رکن کے طور پر ترکی کے افغانستان میں 600 کے قریب فوجی تعینات ہیں۔ ترک حکام ان اہلکاروں کو جنگی مشن کے طور پر نہیں دیکھتے۔
رواں برس جون میں ترکی نے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد کابل کے حامد کرزئی ایئر پورٹ کی سیکیورٹی کی پیشکش کی تھی ۔ ترکی اور امریکہ کے مابین سفارت کاروں کے محفوظ انخلا کے لیے ایئر پورٹ کی سیکیورٹی کے معاملات پر مذاکرات بھی ہوئے تھے۔
گزشتہ ماہ جولائی میں طالبان نے ترکی کو ایئر پورٹ پر فوجی اہلکاروں کی موجودگی کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔ طالبان نے ترکی کی ایئرپورٹ کی سیکیورٹی کی پیشکش کو افغانستان کی ’خودمختاری اور قومی مفاد کے منافی قرار دیا تھا۔
اردوان کے اس اعلان پر ترکی کی حزبِ اختلاف کی جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی نے تنقید کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے فوجی اہلکاروں کا افغانستان سے جلد از جلد انخلا کیا جائے۔