آٹو کمپنی 'ٹیسلا' اور امریکی اسپیس کرافٹ کمپنی 'اسپیس ایکس' کے بانی ایلون مسک مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر کے نئے مالک بن گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدنے کی 44 ارب ڈالرز کی ڈیل جمعرات کو فائنل کی اور انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے ٹوئٹر خریدنے کی وجوہات بھی بیان کیں۔
مسک نے جمعرات کو ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ "ٹوئٹر حاصل کرنے کا مقصد ایک ایسے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو تشکیل دینا ہے جہاں تشدد کے بغیر بڑے پیمانے پر مختلف رائے رکھنے والے لوگ ایک اچھے انداز میں کھل کر بحث کر سکیں۔"
ایلون مسک کے بقول، "میں نے ٹوئٹر زیادہ پیسے کمانے کے لیے نہیں خریدا بلکہ یہ انسانیت کی مدد کرنے کی ایک کوشش ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ ٹوئٹر ہر کسی کے لیے ایسا پلیٹ فارم نہیں بن سکتا جہاں کوئی بھی بغیر کسی وجہ کے کچھ بھی کہتا رہے۔یہ پلیٹ فارم سب کے لیے گرم جوش اور خوش آئند ہونا چاہیے جہاں کوئی بھی اپنی ترجیحات کے مطابق انتخاب کر سکے۔
علاوہ ازیں انہوں نے مشتہرین سے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ٹوئٹر دنیا میں سب سے معتبر اشتہاروں کا پلیٹ فارم ہو۔
متعدد اعلیٰ عہدے دار برطرف
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایلون مسک نے ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹو پراگ اگروال، چیف فنانشل آفیسر نیڈ سیگل اور قانونی مشیر اور پالیسی چیف وجئے گڈے کو اپنے عہدوں سے برطرف کردیاہے۔
مسک نے ان پر الزام عائد کیا تھا وہ پلیٹ فارم پر جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کی وجہ سے انہیں اور ٹوئٹر کے سرمایہ کاروں کو گمراہ کر رہے ہیں۔البتہ اس بارے میں ٹوئٹر، ایلون مسک اور ایگزیکٹوز نے باضابطہ طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یاد رہے کہ ایلون مسک نے رواں برس اپریل میں 44 ارب ڈالر کے عوض ٹوئٹر خریدنے کی پیش کش کی تھی لیکن جولائی میں ہی انہوں نے ٹوئٹر سے ہونے والے معاہدے کو ختم کرنے کا ارادہ ظاہر کر دیا تھا۔
بعدازاں ٹوئٹر نے مسک پر مقدمہ دائر کیا کہ وہ خریداری کے معاہدے کو حتمی شکل دیں۔ جس کے بعد مسک نے رواں ماہ کے آغاز میں ایک بار پھر کمپنی خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
مسک نے الزام عائد کیا تھا کہ ٹوئٹر کمپنی اپنی سروس پر 'بوٹس' کی تعداد کو غلط بتا رہی ہے۔ انہوں نے اور ان کے وکلا نے دعویٰ کیا تھا کہ سوشل میڈیا کمپنی'سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن' میں کارپوریٹ فائلنگ میں غلط نمبر فراہم کرکے سرمایہ کاروں کو گمراہ کررہی ہے۔
تاہم ٹوئٹر کا مؤقف تھا کہ اس کے پلیٹ فارم پر بوٹس اور جعلی اکاؤنٹس میں دھوکہ دہی کے بارے میں مسک کے دعوے غلط فہمی پر مبنی تھے۔
مسک نے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ ٹوئٹر کمپنی اسے اسپیم اور بوٹس سے متعلق ضروری ڈیٹا فراہم کرنے میں ناکام رہی، جس کی ٹوئٹر نے تردید کی۔
ٹوئٹر کا کہنا تھا کہ مسک اس معاہدے سے پیچھے ہٹنے کا بہانہ تلاش کر رہے ہیں۔
ریاست ڈیلاویئر کی عدالت نے معاہدہ باضابطہ طور پر مکمل کرنے کے لیے ایلون مسک کو 28 اکتوبر تک کی مہلت دی تھی۔
ایلون مسک نے چار اکتوبر کو ایک بار پھر ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدنے کی تجویز پیش کی تھی اور اب یہ ڈیل جمعرات کو فائنل ہونے کے بعد مسک نے کمپنی کی ملکیت حاصل کر لی ہے۔