رسائی کے لنکس

امریکی ریاستیں نوجوان صارفین پر ٹک ٹاک کے نقصانات کا جائزہ لیں گی


بنگلور کی ایک صارف اپنے سمارٹ فون پر ٹک ٹاک شو دیکھتے ہوئے۔ 30 جون، 2020ء (فائل فوٹو)
بنگلور کی ایک صارف اپنے سمارٹ فون پر ٹک ٹاک شو دیکھتے ہوئے۔ 30 جون، 2020ء (فائل فوٹو)

امریکی ریاستوں کے ایک کنسورشیم نے بدھ کو نوجوان صارفین پر ٹک ٹاک کے ممکنہ نقصاندہ اثرات کا جائزہ لینے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ ان دنوں ٹک ٹاک کی مقبولیت خاص کر بچوں میں عروج پر ہے۔

امریکہ بھر کے عہدیداروں نے اس عظیم الجثہ بگ ٹیک کے خلاف تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی کا آغاز کیا ہے، کیونکہ کانگریس میں ابھی تک اس حوالے سے نئے قومی ضابطے حتمی مراحل تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔

کیلی فورنیا کے اٹارنی جنرل روب بونٹا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آٹھ ریاستوں کا کنسورشیم اس بات کا جائزہ لے گا کہ ٹک ٹاک سے صارفین کو کیا نقصان پہنچ سکتا ہے اور کمپنی کے پاس اس کے ممکنہ نقصان کے بارے میں کیا معلومات ہیں؟

تحقیقات کی قیادت کیلی فورنیا، فلوریڈا، کنٹکی، میساچوسٹس، نیبراسکا، نیوجرسی، ٹینیسی اور ورمونٹ کے اٹارٹی جنرلز کا اتحاد کررہا ہے۔تفتیش میں دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ بچوں میں ٹک ٹاک کے استعمال کا تواتر اور دورانیہ بڑھانے کی کوششوں اور نوجوان صارفین کو مصروف رکھنے کے لیے استعمال کی گئی تیکنک پر توجہ دی جائے گی۔

کیلی فورنیا کے اٹارنی جنرل روب بونٹا نے ایک بیان میں کہا کہ " ہمیں نہیں معلوم کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو ان نقصانات کے بارے میں کتنی اور کب سے معلومات ہیں۔

ٹک ٹاک اسٹار جنت خاتون
ٹک ٹاک اسٹار جنت خاتون

انھوں نے مزید کہا کہ ہماری ملک گیر تحقیقات ہمیں اس کے انتہائی ضروری جواب حاصل کرنے اور اس بات کا تعین کرنے میں مدد دیں گی کہ ٹک ٹاک کیلی فورنیا کے نوجوانوں میں اپنے پلیٹ فارم کو فروغ دینے کے لیے قانون کی خلاف ورزی تو نہیں کررہا ؟

نوجوان صارفین میں ٹک ٹاک کے مختصر ویڈیو زکی مقبولیت بڑھ رہی ہے جس سے والدین میں یہ تشویش پیدا ہو رہی ہے کہ ان کے بچوں میں اس کے غیر صحت مندانہ استعمال کی عادت نہ پڑ جائے اور ان تک نقصان دہ مواد نہ پہنچ جائے۔

ٹک ٹاک کی جانب سے تحقیقات کا خیر مقدم:

ٹک ٹاک نے ان تحقیقات کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح صارفین کے تحفظ کے لیے ان کی کوششوں سے متعلق معلومات فراہم کرنے کا موقع ملے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم ایسا تجربہ کرنے میں بہت محتاط ہیں جس سے ہماری کمیونٹی کی فلاح وبہبود کی حفاظت ہواور جو کچھ ہم نے نوجوانوں کی حفاظت اور راز داری کے لیے اب تک کیا ہے اس کے بارے میں مزید جاننے کے منتظر ہیں۔

نوجوان صارفین پر سوشل میڈیا کے اثرات گزشتہ برس اس وقت نئے سرے سے جانچے گئے تھے جب فیس بک کی وسل بلور فرانسس ہوگن نے کمپنی کی اندرونی دستاویزات کو لیک کیا تھا جس کے بعد یہ سوال اٹھ کھڑا ہوا تھا کہ آیا کمپنی صارفین کی حفاظت کو ترجیح دیتی ہے یا اپنی ترقی کو ۔

فرانسس ہوگن نے یہ دستاویزات قانون سازوں، صحافیوں کے ایک کنسورشیم اور امریکی ریگولیٹرز کو فراہم کی تھیں، جس کے بعد سماجی میڈیا کے نمایاں اداروں پر تنقید شروع ہوگئی تھی۔ لیکن میڈیا کی توجہ اور امریکی قانون سازوں کے سامنے اس الزام کی سماعت کے باوجود ، اس مسئلے پر قومی سطح پر کوئی نئے قوائد نافذ نہیں ہوئے۔

لیکن امریکی ریاستوں نے ان بگ ٹیک کمپنیوں کے خلاف اپنی کوششوں کو جاری رکھا۔ مثال کے طور پر امریکی ریاستوں کے کنسورشیم نے نومبر میں انسٹا گرام کی مدر کمپنی میٹا کے خلاف ایک مشترکہ تحقیقات کا اعلان کیا، جو مبینہ طور پر اس کے نقصانات سےآ گاہ ہونے کے باوجود بچوں میں اپنے ایپ کی تشہیر کرتی رہی۔

انسٹاگرام نے نوجوان صارفین کے لیے فوٹو شیئرنگ ایپ کا نیا ورژن بنانے کے اپنے منصوبے پر شدید تنقید کے بعد اس میں مزیدجدت لانے کا عمل بند کر دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG