صدر حسنی مبارک کے استعفی کے بعد قاہرہ کے تحریر چوک میں مصری دوسری رات بھی آتش بازی کے مظاہروں کے ساتھ جشن منارہے ہیں۔
مسٹر مبارک نے ملک بھر میں 18 روزکے مسلسل حکومت مخالف مظاہروں کے بعد جمعے کوغیر متوقع طورپر استعفیٰ دے دیا تھا۔
ہفتے کی سہ پہر مصر کے سرکاری ٹیلی ویژن پر مصری فوج نے اپنے ایک اعلان میں کہاہے کہ نئی کابینہ کے بننے تک موجودہ وزراء اپنے عہدوں پر کام کرتے رہیں گے۔ فوج نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ امن سمجھوتوں سمیت بین الاقوامی معاہدوں کی پاسد اری کرے گی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے مصر کی اس یقین دہانی کا خیر مقدم کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر بدستور عمل پیرا رہے گا۔
مصری عہدے داروں نے کہاہے کہ وزیر اعظم احمد شفیق اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس کریں گے۔ سابق صدر حسنی مبارک نے جنوری کے آخر میں انہیں وزیر اعظم مقرر کرکے نئی کابینہ بنانے کے لیے کہا تھا۔ اس سے قبل وہ سابقہ کابینہ میں ہوابازی کے وزیر تھے۔
کچھ منتظمین نے کہاہے کہ وہ اصلاحات کے نفاذ پر زور دینے کے لیے اپنے مظاہرے جاری رکھیں گے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اب یہ مظاہرہ روزانہ نہیں ہوں گے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک خبر میں بتایا گیاہے کہ وہ پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور آئین میں تبدیلی اور اسے دوبارہ تحریر کرنے کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کررہے ہیں۔
حکومت نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ وہ کرفیوکا دورانیہ کم کرکے چارگھنٹے کررہی ہے۔ مصر میں جنوری کے آخر میں کرفیو لگایا گیاتھا۔
فوجیوں نے قاہرہ کے تحریر چوک اور سرکاری عمارتوں کے اردگرد سے رکاوٹیں، خاردار تاریں اور ملبہ ہٹانا شروع کردیا ہے۔
سابق صدر ساحلی تفریحی مقام شرم الشیخ چلے گئے ہیں۔
مصر کے سرکاری میڈیا کی رپورٹوں میں کہاگیا ہے کہ حکام نے کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق وزیر اعظم احمدنصیف اور سابق وزیر داخلہ حبیب العادلی کے ملک سے باہر جانے پر پابندی لگادی ہے۔
خبروں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چیف پراسیکیوٹر نےالعالی کے ذاتی اکاونٹ میں ایک ٹھیکے دار کی جانب سےتقربیاً 6 لاکھ 75 ہزار ڈالر وں کی منتقلی کے مبینہ الزام کے باعث ان کے اور ان کے خاندان کے اثاثے منجمد کردیے ہیں