نیویارک آفس میں ایف بی آئی کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر انچارج نے جمعے کی شام سٹیٹن آئی لینڈ کی مسجد النور میں پاکستانی برادری کے ساتھ افطار میں شرکت کی۔ افطار میں پولیس اور ہوم لینڈ سیکورٹی کے عہدیداران کے علاوہ نیو یارک کی مختلف مساجد سے بائیس امام بھی شریک تھے۔
گیارہ ستمبر سنہ 2001 کے بعد جب امریکہ میں مسلمان خاص طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظر میں آئے اور اُن سے پوچھ گچھ شروع ہوئی تو ایک دوسرے کو سمجھنے کے لیے ایف بی آئی کے کچھ اہلکاروں اور پاکستانی برادری کے چند ارکان نے مل کر ملاقاتوں کا سالانہ سلسلہ شروع کیا۔
اِس پروگرام کے ایک سرگرم رکن سہیل مظفر کے مطابق گذشتہ دس برسوں میں امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستانی برادری کے درمیان تعلقات میں بہت تبدیلی آئی ہے۔
ایف بی آئی کی اعلٰی عہدیدار جینس فیڈیرچک کا کہنا تھا کہ اس طرح کے پروگرام ان کے محکمے کے لیے بے حد اہم ہیں کیونکہ اس سے باہمی غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں۔ ایک طرف ایف بی آئی کو موقع ملتا ہے کہ وہ کسی کمیونٹی اور اس کی اقدار اور روایات کو سمجھے تو دوسری طرف لوگوں کے دلوں سے بھی ایف بی آئی کے متعلق غلط فہمیاں دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ”ہمیں ایک دوسرے سے کھل کر بات چیت کرنے کی راہ ہموار کرنی ہوگی اور اس کی ضرورت دونوں طرف ہے: ہماری طرف سے بھی اور ان کمیونیٹیز کی طرف سے بھی جن میں ہم کام کرتے ہیں، تاکہ ہم انہیں بہتر طور پر سمجھ سکیں۔’’
افطار میں شریک مسلم رہنماؤں نے موقعے پر موجود امریکی میڈیا کو مخاطب کر کے شکایت کی کہ مسلمانوں کے بارے میں ہمیشہ منفی خبریں شائع کی جاتی ہیں اور کہا کہ اُن کی طرف سے خود کش حملوں کے خلاف فتویٰ جاری ہو چکا ہے، اسے بھی نشر کریں اور اخباروں میں شائع کریں تاکہ دنیا کو پتہ چلے کہ مسلمان تشدد کے خلاف ہیں۔