رسائی کے لنکس

امریکی معاشی بحران کا بھارتی آئی ٹی انڈسٹری پر اثر


بھارتی کال سنٹر خالی
بھارتی کال سنٹر خالی

جس طرح سیاسی معاملات میں امریکہ میں ہونے والی تبدیلیوں کااثر دنیا بھر میں دیکھا جاتا ہے اسی طرح امریکہ میں معاشی ترقی یا اس میں انحطاط کے اثرات بھی دکھائی دیتے ہیں۔اگر یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ امریکی سماج کے دکھ درد کو دنیا بھر میں محسوس کیا جاتا ہے۔حالیہ عرصے میں امریکی معیشت میں انحطاط کے رجحان نے ہندوستان پر بھی اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ہندوستان میں سب سے زیاد جس شعبے میں اس کا اثر دیکھا گیا وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ ہے۔چونکہ جنوبی بھارت کے دو شہر حیدرآباد اور بینگلور آئی ٹی ہب کے نام سے جانے جاتے تھے لہذا ان دونوں شہروں میں کافی ہلچل دیکھی گئی۔یہ الگ بات ہے کہ آج بھی کئی بڑی امریکی کمپنیاں اپنے دفاتر ان شہروں میں برقرار رکھے ہوئے ہیں لیکن کئی اداروں نے اپنے دفاتر کو یاتو بند کردیا یا پھر ملازمتوں میں زبردست تخفیف کردی۔امریکی معاشی بحران کے سبب طلب معاش کے لئے امریکہ جانے کے رجحان میں کمی دیکھی جارہی ہے۔اب تو ا مریکہ نے اپنی ویزا فیس میں بھی زبردست اضافہ کردیا ہے۔

آئی ٹی کے شعبے میں ابتداء میں بینگلور کو مرکزی حیثیت حاصل تھی لیکن 90 کے دہائی میں حیدرآباد نے بینگلور کو پیچھے چھوڑدیا۔اس وقت کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نایئڈو نے اس شعبے کی ترقی اور بیرونی اداروں کی آمد میں اہم رول ادا کیاتھا۔شہر کے مضافات میں ہائی ٹیک سٹی کے نام سے ہی ایک علیحدہ شہر کو بسایا گیا جہاں آئی ٹی اداروں کے قیام کے لئے زمینات الاٹ کی گیئں۔امریکہ سے آؤٹ سورسنگ کے کام میں اضافہ کے سبب سینکڑوں کی تعداد میں بی پی او کال سینٹرز قایم ہوئے اور ہزاروں نہیں بلکہ کئی لاکھ طلباء کو روزگار حاصل ہوا۔ کال سینٹرز کی شاندار تنخواہوں نے نوجوانوں کی زندگیوں کو بدل کر رکھ دیا تھالیکن امریکہ میں معاشی بحران کے بعد سے آؤٹ سورسنگ کا کام کافی حد تک کم ہوچکا ہے اور کئی کال سینٹرز بند ہوچکے ہیں۔

حیدرآباد اور بینگلور میں نامور امریکی ادارے مایئکروسافٹ اور انفوسس موجود ہیں ان کے علاوہ بھارتی اداروں میں ستیم،وپرو اور دوسرے قابل ذکر ہیں۔لیکن ان اداروں کا وجود محض ایک تجارتی ضرورت کی تکمیل بن چکا ہے۔ہائی ٹیک سٹی جو کبھی آئی ٹی اداروں کا مرکز تھااب وہ علاقہ سنسان دکھائی دینے لگا ہے بیشتر ادارے بند ہوچکے ہیں اور جو قائم ہیں انہوں نے ملازمین کی اور ان کی تنخواہوںمیں تخفیف کردی ہے۔ان اداروں سے وابستہ بینگلور،چنائی اور دوسرے شہروں کے ہزاروں نوجوانوں کی واپسی نے اس علاقہ کے مکانات کو سنسان کردیا ہے۔اس علاقہ میں تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہوچکی ہیں اورمکانات اور جایئدادوں کے مالکین گرتی قیمتوں سے پریشان ہیں۔دو برس قبل تک جہاں ایک فلیٹ کی قیمت 50 لاکھ روپے تھی آج 25 لاکھ کا بھی آفر نہیں آرہا ہے۔مکانات کے کرایوں میں زبردست کمی تو ہوگئی لیکن مکان کرایہ پر لینے والا کوئی نہیں ہے۔ایک اندازہ کے مطابق تین لاکھ سے زائد افراد روزگار سے محروم ہوگئے۔کالجوں میں آئی ٹی کورسز کی مانگ کم ہوچکی ہے اور طلباء اب بایوٹکنالوجی کی طرف راغب ہورہے ہیں۔امریکی معاشی بحران کے سبب طلباء کی ترجیح برطانیہ،آسٹریلیااور دوسرے ممالک ہوچکی ہے۔حیدرآباد میں امریکی کونسلیٹ کا قیام کی وجہ بھی یہی تھی کہ ویزا کی درخواستیں آندھرا سے زیادہ تعداد میں آرہی تھیں۔آئی ٹی اداروں کو امید ہے کہ بہت جلد صورتحال بہتر ہوگی اور امریکی معیشت پٹری پر لوٹ آئے گی۔

XS
SM
MD
LG