ماہرین نے کہا ہے کہ ایبولا سے بچاو کے لیے تیار کی گئی تجرباتی ویکیسن کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور تمام 20 رضاکاروں پر استعمال کی گئی اس ویکسین کے کوئی سنگین ضمنی اثرات "سائیڈ افیکٹس" دیکھنے میں نہیں آئے۔
"نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن" کے مطابق سائنسدان دو ستمبر سے شروع کیے گئے اس مطالعے کے تحت ان رضا کاروں کو مزید 48 ہفتوں تک زیر نگرانی رکھا جائے گا۔
یہ تجربہ برطانوی فرم "گلیکسو اسمتھ کلین" کی تیار کردہ ویکسین کے افراد کے لیے محفوظ ہونے کا تعین کرے گا۔
یہ خبر ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے کہ جب عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ مغربی افریقہ میں ایبولا کی وبا سے مرنے والوں کی تعداد 5700 تک پہنچ چکی ہے اور لگ بھگ 16000 افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔
گلیکسو اسمتھ کلین کے گلوبل ویکسین چیئرمین ڈاکٹر مونسیف سلاؤی کا کہنا تھا کہ ان کمپنی تجربے کے اولین نتائج سے خاصی حوصلہ مند ہے لیکن ان کے بقول " یہ اہم ہے کہ یہ معلومات ابھی الجھن کا سلجھاو کا پہلا حصہ ہے۔"
امریکہ کے انسٹیٹیوٹ آف الرجی اور انفیکشیس ڈزیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فائوسی کا کہنا ہے کہ "ایسے میں جب ویکسین کی زیادہ مقدار میں قوت مدافعت سے متعلق بھی اجزا شامل ہیں، تحفظ سے متعلق معلومات حوصلہ افزا ہیں۔"
اس انسٹیٹیوٹ نے 2013ء میں گلیکسو اسمتھ کلین سے منسلک ایک بائیو ٹیکنالوجی ادارے اکائروس کے ساتھ مل کر ویکسن تیار کی تھی۔ اس کا تجربہ امریکی انسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ کے زیر اہتمام کیا گیا۔