رسائی کے لنکس

کراچی میں موسلا دھار بارش، نظام زندگی درہم برہم


محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی کی بارش مون سون کے آغاز کا اشارہ ہے۔ شہر میں اگلے کچھ دنوں میں مزید بارشیں ہوں گی، جبکہ پراونشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ہوشیار کیا ہے کہ شہر میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ اس لئے، احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور تجارتی محور، کراچی میں تقریباً دو سال کی طویل مدت اور سخت ترین گرمی کے بعد بلٓاخر جمعرات کو موسلادھار بارش ہوئی۔ تیز بارش سے شہر کا موسم قدرے خوشگوار ہوگیا۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی کی بارش مون سون کے آغاز کا اشارہ ہے۔ شہر میں اگلے کچھ دنوں میں مزید بارشیں ہوں گی جبکہ پراونشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اٹھارٹی نے ہوشیار کیا ہے کہ شہر میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے اس لئے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔

بارش شروع ہونے سے کچھ ہی گھنٹے پہلے، پہلی مرتبہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے ایس ایم ایس بھیجا گیا جس میں شہریوں کو خبردار کیا گیا کہ سندھ بھر میں 23جولائی سے موسلادھار بارشیں متوقع ہیں۔ لہذا، نشیبی علاقوں میں رہنے والے افراد اور شہری علاقوں کے لوگ خاص طور سے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

ایک گھنٹے سے کچھ زیادہ دیر برسنے والی بارش سے جگہ جگہ پانی کھڑا ہوگیا جس سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی اور شہر کے متعدد علاقوں میں کئی گھنٹے تک ٹریفک جام رہا البتہ اس بار شہریوں کے لئے یہ منظر خوشگوار تھا کہ ماضی کے برخلاف شہر کے بیشتر علاقوں میں ٹریفک پولیس کے اہلکار موجود تھے جنہوں نے مستعدی کے ساتھ اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دیئے۔

موسلادھار بارش، تیز ہواؤں کے جھکڑ اور بجلی کڑکنے کے ساتھ ہی ’کے الیکٹرک‘ کے سینکڑوں فیڈرز کو ’نزلہ‘ ہوگیا اور چند بوندوں کے ساتھ ہی چار سو سے زائد فیڈرز ٹرپ ہوگئے۔

سب سے زیادہ بارش لانڈھی اور اس کے اطرافی علاقوں میں ہوئی۔ محکمہ موسمیات نے یہاں 33ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جبکہ سب سے کم بارش نارتھ کراچی میں ہوئی جہاں یہ مقدار 11 ملی میٹر رہی۔

علاوہ ازیں شہر کے جن دیگر علاقوں میں ابر رحمت برسا ان میں کورنگی، قیوم آباد، اورنگی ٹاوٴن، لیاقت آباد، طارق روڈ، ملیر، صدر، گلشن اقبال، گلشن جوہر، ناظم آباد، سورجانی ٹاوٴن، شاہراہ فیصل، اولڈ سٹی ایریا، آئی آئی چندریگر روڈ، برنس روڈ، سبزی منڈی، سہراب گوٹھ اور لیاری سمیت درجنوں علاقے شامل ہیں۔

کچھ علاقوں میں نکاسی آب کا نظام درہم برہم ہونے کی اطلاعات ہیں، حالانکہ کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی کی جانب سے شہر بھر سے ہورڈنگز ہٹا دی گئی تھیں اور ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی۔

حکومت سندھ نے ایک روز پہلے ہی شہر کے مختلف علاقوں میں ٹینٹ لگا کر ’رین ایمرجنسی سنیٹرز‘ قائم کئے تھے، ان سینٹرز پر صبح سے دوپہر تک سناٹا چھایا رہا جبکہ شام کے آخری پہر میں ہونے والی موسلادھار بارش اور ہواوٴں کے آگے یہ ٹینٹ ’ریت کی دیوار‘ ثابت ہوئے۔

XS
SM
MD
LG