سابق امریکی صدور براک اوباما، جارج بش اور بل کلنٹن بھی کیپٹل ہل پہنچ گئے
منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے سابق امریکی صدور کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
سابق امریکی صدر براک اوباما بھی کیپٹل ہل پہنچ گئے ہیں۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن اپنی اہلیہ ہیلری کلنٹن کے ہمراہ کیپٹل ہل پہنچے ہیں۔ سابق صدر جارج بش بھی اپنی اہلیہ لارا بش کے ہمراہ پہنچ گئے ہیں۔
منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ حلف برداری کے لیے کیپٹل ہل پہنچ گئے
منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے کیپٹل ہل پہنچ گئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور سبک دوش ہونے والے صدر جو بائیڈن ایک ہی گاڑی میں وائٹ ہاؤس سے کیپٹل ہل پہنچے۔
امریکہ کے چیف جسٹس جان رابرٹس ڈونلڈ ٹرمپ سے حلف لیں گے
امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اُن کے عہدے کا حلف لیں گے۔ جان رابرٹس اب تک پانچ امریکی صدور سے اُن کے عہدوں کا حلف لیں چکے ہیںَ
جان رابرٹس نے 2009 اور 2013 میں براک اوباما، 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ جب کہ 2021 میں جو بائیڈن سے اُن کے عہدوں کا حلف لیا تھا۔
امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دوسری مدت کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ سے اُن کے عہدے کا حلف لیں گے۔
جو بائیڈن کی ڈاکٹر فاؤچی اور جنرل مارک ملی کے لیے صدارتی معافی
سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن نے اپنی صدارتی مدت کے آخری گھنٹوں میں آئینی طور پر حاصل اختیارات کے تحت ڈاکٹر انتھونی فاؤچی، ریٹائرڈ جنرل مارک ملی اور کیپٹل ہل پر حملے کی تحقیقات کرنے والی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی میں شامل ارکان کو صدارتی معافی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے کا مقصد معاف کیے جانے والے عہدے داروں کو ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی کسی بھی ممکنہ کارروائی سے تحفظ فراہم کرنا بتایا جاتا ہے۔
صدارتی معافی سے متعلق اپنے بیان میں جو بائیڈن نے کہا ہے کہ معافی سے یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ ان لوگوں نے کوئی غلط کام کیا ہے اور نہ ہی اس سے یہ مراد لینی چاہیے کہ یہ معافی کسی اعترافِ جرم یا اقبالی بیان کی وجہ سے دی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان سرکاری ملازمین کی ملک سے غیر مشروط وابستگی اور ان تھک خدمت کی وجہ سے پوری قوم پر ان کی خدمات کا اعتراف لازم ہے۔