امریکی محکمہٴ ہوم لینڈ سکیورٹی نے امیگریشن کو محدود کرنے سے متعلق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے انتظامی حکم نامے پر عمل درآمد کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم امریکی زندگیاں داؤ پر نہیں لگا سکتے‘‘۔
ہوم لینڈ سکیورٹی کے وزیر، جان کیلی نے کہا ہے کہ ’’یہ سفری پابندی کا معاملہ نہیں ہے، یہ عارضی بندش ہے جس سے مہاجرین سے متعلق مروجہ ضوابط اور ویزا کے نظام کی کڑی نگرانی کا جائزہ لینے میں مدد ملتی ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ نئے حکم نامے کا مقصد دہشت گردوں کو ملک سے دور رکھنا ہے۔ لیکن، اس بات پر زور دیا کہ یہ ’’مسلمانوں پر بندش‘‘ کا معاملہ نہیں ہے۔
حکم نامے کے باوجود، مشکل صورت حال کے مدِ نظر، اہل کاروں نے کہا ہے کہ ملک میں 872 مہاجرین کو آنے کی اجازت ہوگی۔
ٹرمپ نے پیر کی شام گئے قائم مقام اٹارنی جنرل کو معطل کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگایا، جنھوں نے اِس سے قبل محکمہٴ انصاف کو احکامات دیے تھے کہ اُن کے انتظامی حکم نامے کا دفاع نہ کیا جائے، جس کے تحت زیادہ تر سات مسلمان ملکوں سے آنے والے مسافروں پر عارضی بندش عائد کی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے بیان میں قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی یئٹس کے لیے کہا گیا ہے کہ ’’اُنھوں نے قانونی حکم نامے کا نفاذ کرنے سے انکار کرکے، محکمہٴ انصاف سے دغا کی، جس کا مقصد امریکہ کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے‘‘۔ سیلی کا تعلق اوباما انتظامیہ سے تھا اور جنھیں کچھ دِنوں کے لیے عہدے پر فائز رہنے کے لیے کہا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یئٹس نے ’’سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور غیر قانونی امیگریشن کو روکنے‘‘ میں کمزوری کا مظاہرہ کیا ہے۔