کراچی میں سالانہ 230 ارب روپے سے زائد کی رقم غیرقانونی ہتھکنڈوں سے وصول کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ انکشاف رینجرز کی جانب سے سندھ کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی اور مجرمانہ کارروائیوں کے بارے میں تفصیلی و تحریری بریفنگ کے دوران کیا گیا۔
جمعرات کی شام ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر کی جانب سے میڈیا کو جاری تحریری بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ وصول ہونے والی غیر قانونی رقم لیاری گینگ وار، مختلف دھڑوں، صوبے کی اعلیٰ اور بااثر شخصیات میں تقسیم کی جاتی ہے۔ اس غیر قانونی کاروبار میں سندھ کے با اثر افراد کے ساتھ ساتھ سیاسی رہنما اور بعض بلڈرز بھی ملوث ہیں۔
ترجمان رینجرز کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ شہر میں بڑے پیمانے پر پانی کی ترسیل کا غیر قانونی کاروبار ہوتا ہے، جبکہ زکوٰة اور فطرے کے نام پر جبری رقمیں وصول کی جاتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جبری طور پر فطرہ اور زکوٰة کی وصولی کا تخمینہ کروڑوں روپے سالانہ ہے، جبکہ یہ رقم اسلحہ خریدنے میں استعمال ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، فطرہ اور زکوٰة کے بعد کھالوں سے حاصل ہونے والی رقم سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مسلح گروپس کو چلانے میں استعمال ہوتی ہے۔
لینڈ مافیا کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس مافیا میں سیاسی جماعتیں، شہری حکومت، ضلعی انتظامیہ، اسٹیٹ ایجنٹ اور پولیس اہلکار تک شامل ہیں اور ان میں سے بیشتر کی سربراہی ایک بڑی سیاسی جماعت کرتی ہے۔