امریکہ کی ریاستوں کیلی فورنیا اور نیویارک کی ڈیموکریٹ حکومتوں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے خلاف عدالتوں سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے جمعے کو وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔
صدر نے کہا تھا کہ وہ یہ اقدام امریکہ کی جنوبی سرحد پر موجود خطرات اور مشکل صورتِ حال کے پیشِ نظر اٹھا رہے ہیں جن سے نبٹنے کے لیے ان کے بقول سرحد پر دیوار کی تعمیر ضروری ہے۔
ہنگامی حالت کے نفاذ سے صدر کو کانگریس کی منظوری کے بغیر بجٹ میں مختلف مدات میں رکھے گئے فنڈز کو دیوار کی تعمیر کے لیے استعمال کرنے کا اختیار حاصل ہوگیا ہے۔
لیکن جمعے کو اپنی پریس کانفرنس کے دوران صدر نے خود ہی اس بات کا اشارہ دے دیا تھا کہ ان کا یہ قدم عدالتوں میں چیلنج کردیا جائے گا۔
جمعے کو صدر کے خطاب کے فوری بعد ریاست نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹی ٹیا جیمز نے ریاستی حکومت کی طرف سے ایمرجنسی کے حکم نامے کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا۔
ایک بیان میں ڈیموکریٹ اٹارنی جنرل نے ایمرجنسی کے نفاذ کو صدر کی جانب سے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال قرار دیا اور کہا کہ نیویارک کی حکومت اس کے خلاف تمام دستیاب قانونی راستے استعمال کرے گی۔
ریاست کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹ گورنر گیون نیوسم نے بھی ہنگامی حالت کے نفاذ کو "مصنوعی بحران" قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گورنر نیوسم نے کہا ہے کہ کیلی فورنیا کی حکومت کا وائٹ ہاؤس کے لیے پیغام بہت سادہ اور صاف ہے کہ اب "آپ سے عدالت میں ملاقات ہوگی۔"
امریکی آئین نے صدر کو غیر معمولی صورتِ حال میں ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اختیار دیا ہے جس کے تحت وہ کئی معاملات میں کانگریس کو بائی پاس کرسکتا ہے۔
لیکن ماضی میں امریکی صدور نے اس اختیار کا استعمال زیادہ تر حالتِ جنگ میں ہی کیا ہے۔ ماضی کی روایات کے برعکس صدر ٹرمپ کی جانب سے سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے ایمرجنسی کے نفاذ کا عندیہ دینے پر ہی ان پر کڑی تنقید ہو رہی تھی اور اب جب کہ وہ ایمرجنسی نافذ کرچکے ہیں، قوی امکان ہے کہ یہ تنقید مزید زور پکڑ جائے گی۔
صدر ٹرمپ کانگریس سے دیوار کی تعمیر کے لیے بجٹ میں 7ء5 ارب ڈالر کی رقم کا مطالبہ کر رہے تھے لیکن ڈیموکریٹس نے یہ مطالبہ ماننے سے صاف انکار کردیا تھا۔
ری پبلکن اور ڈیموکریٹ رہنماؤں نے طویل مذاکرات کے بعد حکومت کو سرحد پر باڑ لگانے اور دیگر اقدامات کے لیے 3ء1 ارب ڈالر کی رقم دی ہے جس پر صدر ٹرمپ ناراض ہیں۔
ڈیموکریٹس کا مؤقف ہے کہ سرحد پر دیوار کی تعمیر غیر ضروری اور امریکی ٹیکس دہندگان پر بوجھ ہے۔ لیکن دیوار کی تعمیر صدر کا ایک اہم انتخابی وعدہ ہے جسے وہ ہر صورت پورا کرنے کا عزم ظاہر کرچکے ہیں۔