ڈیموکریٹ کی طرف سے صدارتی امیدوار کی نامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہلری کلنٹن اور سینیٹر برنی سینڈرز نے ایک دوسرے کو ماضی میں کیے گئے اقدام خصوصاً امیگریشن سے متعلق موقف پر خوب آڑے ہاتھوں لیا اور بدھ کو فلوریڈا میں ان کے مابین ہونے والے مباحثے میں صورتحال بعض اوقات خاصی متنازع ہوتی دکھائی دی۔
دونوں حریفوں کو فلوریڈا اور دیگر چار ریاستوں میں آئندہ منگل کو پرائمری انتخاب کے لیے میدان میں اترنا ہے۔
ایک روز قبل مشی گن میں غیر متوقع طور کامیابی حاصل کر کے سینڈرز، ہلری کی کامیابی کے فرق کو کسی حد تک کم کرنے کی کوششوں میں کامیاب ہوئے۔
مباحثے میں ہلری نے سینڈرز کو 2007ء میں امیگریشن اصلاحات کے بل خلاف ووٹ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ سینیٹر نے غیرقانونی تارکین وطن کو ڈرائیونگ لائسنس دینے کے ایک تجویز کی مخالفت کرنے پر ہلری کو ہدف تنقید بنایا۔
تاہم دونوں امیدوار اس بات پر متفق تھے کہ وہ ایسے تارکین وطن بچوں اور بڑوں کو ملک بدر نہیں کریں گے جن کا کوئی مجرمانہ ماضی نہ ہو۔
ان امیدواروں کا تارکین وطن سے متعلق موقف ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے صریحاً مختلف ہے جو کہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار ایستادہ کرنے کے علاوہ امریکہ سے ایک کروڑ دس لاکھ کے لگ بھگ غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔
ہلری نے دیوار بنانے کے منصوبے کو ایک "خواب" قرار دیا جب کہ سینڈرز کا کہنا تھا کہ 11 ملین لوگوں کو ہٹانے کا خیال ان کے بقول " بیہودہ اور مضحکہ خیز خیال" ہے۔
ہلری کلنٹن نے اس موقع پر ایک بار پھر سرکاری کام کے لیے نجی ای میل اکاؤنٹ استعمال کرنے کے اپنے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا انھوں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔
انھوں نے بطور امریکی وزیر خارجہ ای میل کے لیے اپنا ذاتی اکاؤنٹ استعمال کیا تھا جس پر انھیں شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔ ہلری سے جب پوچھا گیا کہ اگر اس بابت ان پر فوجداری مقدمہ چلتا ہے تو کیا وہ صدارتی امیدوار کی دوڑ سے علیحدہ ہو جائیں گی، تو انھوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔
سینڈرز کا کہنا تھا کہ وہ ریپبلکن کے صف اول کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے مضبوط امیدوار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی عوام ایسا صدر منتخب نہیں کریں گے جو مسلمانوں، میکسیکن باشندوں، خواتین اور سیاہ فام لوگوں کی ہتک کرتا ہو۔