رسائی کے لنکس

درگاہ خواجہ نظام الدین اولیا کے سجادہ نشین پاکستان میں لاپتا ہو گئے


درگاہ خواجہ نظام الدین اولیا، دہلی۔ فائل فوٹو
درگاہ خواجہ نظام الدین اولیا، دہلی۔ فائل فوٹو

پاکستان ورارت حارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کے بقول نئی دہلی حکومت کے رابطے کے بعد فوری طور پر ’’ہم نے متعلقہ اداروں کو متحرک کر دیا ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں۔‘‘

درگاہ خواجہ نظام الدین اولیا نئی دہلی کے سجادہ نشین سید آصف علی نظامی اور ان کے بھتیجے ناظم علی نظامی مبینہ پر پاکستان میں لاپتہ ہیں۔

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے مطابق حکومت ہند نے اس معاملے کو اسلام آباد کے سامنے اٹھایا ہے۔ انھوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ 80 سالہ آصف علی نظامی اور 60 سالہ ناظم علی نظامی 8 مارچ کو پاکستان گئے تھے۔ کراچی ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس معاملے کو حکومت پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے اور درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان میں ان دونوں بھارتی باشندوں کے بارے میں اطلاعات فراہم کرے۔

سید آصف علی نظامی کے بیٹے ساجد علی نظامی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں افراد لاہور کی مشہور درگاہ داتا دربار گئے تھے اور وہاں سے جمعرات کے روز ان کو کراچی کے لیے پرواز کرنی تھی۔ لیکن کراچی ایئرپورٹ سے ان سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ انھوں نے بھارتی حکومت اور وزیر خارجہ سشما سوراج سے اس سلسلے میں مدد کی اپیل کی ہے۔

ساجد علی نظامی نے بتایا کہ ان کے والد نے 14 مارچ کو داتا دربار کے مزار پر چادر چڑھائی تھی۔ اگلے روز وہ لاہور ایئر پورٹ پہنچے۔ ساڑھے چار بجے کراچی کے لیے ان دونوں کی پرواز تھی۔ لیکن لاہور ایئرپورٹ پر انتظامیہ نے بعض دستاویزات کی تفصیلات جاننے کے لیے ناظم علی نظامی کو روک لیا اور میرے والد سے کہا کہ وہ طیارے میں سوار ہوں۔

پاکستان کے ایک صحافی ارسلان بھٹی نے بھارت کے ایک نیوز چینل سی این این نیوز 18 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ حساس ادارے نے تفتیش کے لیے ان کو روک لیا ہو اور توقع ہے کہ پولیس سربراہ آئندہ چوبیس گھنٹے کے اندر سوالوں کے جواب دیں گے۔

لیکن پنجاب حکومت کے ترجمان ملک محمد خان نے اس بات کو خارج از امکان قرار دیا کہ بھارتی باشندوں کو پاکستان میں حراست میں لیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسا کوئی براہ راست دعوی نہیں کیا گیا ہے کہ کسی ایجنسی نے ان کو حراست میں لیا ہے۔ ہمیں ایسا معلوم ہوا ہے کہ وہ از خود کسی دوسرے مقام پر چلے گئے ہیں۔ یہ اغوا کا معاملہ نہیں ہے اور ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

دونوں سجادہ نشین اپنے رشتے داروں سے ملاقات کرنے کے لیے پاکستان گئے تھے۔

اسلام آباد میں وی او اے کے نمائندے محمد اشتیاق نے بتایا کہ پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ پاکستان میں مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والے دو بھارتی شہریوں سے متعلق نئی دہلی نے اسلام آباد سے رابطہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی حکام کے مطابق دہلی میں صوفی بزرگ خواجہ نظام الدین اولیا کی درگاہ کے سجادہ نشین سید آصف علی نظامی اور ان کے بھتیجے ناظم علی نظامی رواں ماہ پاکستان کے دورے کے دوران مبینہ طور لاپتہ ہو گئے تھے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ بھارتی حکام نے جمعرات کی شام پاکستان سے رابطہ کر کے ان دو لاپتہ افراد کے بارے میں بتایا تھا۔

نفیس ذکریا کے بقول نئی دہلی حکومت کے رابطے کے بعد فوری طور پر ’’ہم نے متعلقہ اداروں کو متحرک کر دیا ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں۔‘‘

ترجمان کا کہنا تھا کہ تاحال اس بارے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے، لیکن اُن کے بقول متعلقہ پاکستانی ادارے اس بارے میں حقائق جاننے اور کھوج لگانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

دریں اثنا پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے اُنھوں نے پولیس سے اس بارے میں معلوم کیا ہے اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق ایسا کوئی معاملہ ’’ہمارے علم میں نہیں‘‘ کہ یہ شخصیات پنجاب میں ہیں۔

بھارت میں موجود درگاہوں سے وابستہ شخصیات عموماً پاکستان آتی رہتی ہیں جب کہ پاکستان سے بھی زائرین بڑی تعداد میں اجمیر میں صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کے مزار اور دیگر مزاروں پر جانے کے لیے پڑوسی ملک آتے رہیں ہیں۔

لیکن اس طرح کسی درگاہ کی سجادہ نشین کی مبینہ گمشدگی ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG