رسائی کے لنکس

جرمنی میں کرونا وائرس کی ایک اور ممکنہ ویکسین تیار


جرمنی کی ایک غیر معروف بایوٹیکنالوجی فرم کیورویک نے کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین تیار کرلی ہے اور وہ جلد انسانوں پر اس کی آزمائش کا آغاز کرے گی۔ بایو این ٹیک کے بعد وہ جرمنی کی دوسری کمپنی ہے جو ویکسین کے تجربات کرے گی۔

پہلے تجربے میں جرمنی اور بیلجئم میں 168 افراد کو شامل کیا جائے گا جن میں 144 کو ویکسین لگائی جائے گی جبکہ 24 کو لاعلم رکھتے ہوئے بے اثر دوا دی جائے گی۔

امکان ہے کہ ستمبر یا اکتوبر تک اولین معنی خیز نتائج حاصل ہوجائیں گی۔ کمپنی کے قائم مقام چیف ایگزیکٹو فرانز ویرنر ہاس نے امید ظاہر کی ہے کہ اگر مثبت حالات رہے تو آئندہ سال کے وسط تک ویکسین کی منظوری مل جائے گی۔

جرمنی میں ویکسین کی منظوری دینے والے ادارے، دا پال اہرلچ انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ اگر نتائج بہت اچھے ثابت ہوئے تو ویکسین کی منظوری آئندہ سال کے آغاز میں بھی دی جاسکتی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ پہلی آزمائش کے مثبت نتائج ملے تو نسبتاً بڑے پیمانے کی دوسرے مرحلے کی آزمائش ستمبر یا اکتوبر میں شروع کی جاسکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق، اس وقت دنیا بھر میں کرونا وائرس کی گیارہ ممکنہ ویکسینز کی انسانوں پر آزمائش جاری ہے۔

جرمن حکومت نے پیر کو بتایا کہ اس نے کیورویک کے 23 فیصد حصص کے عوض اس آزمائش کے لیے 30 کروڑ یورو فراہم کیے ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے کہا ہے کہ وزارت خزانہ کی ایک دستاویز کے مطابق کیورویک کے حصص آئندہ ماہ امریکہ میں ابتدائی عوامی فروخت کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ کیورویک کا انتظام کمپیوٹر کمپنی سیپ کے شریک بانی اور جرمن ارب پتی ڈائیٹمار ہوپ کے ہاتھ میں ہے۔

کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے بدھ کو آن لائن پریس بریفنگ میں اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔

جرمنی اور یورپی یونین میں اس کے شراکت دار ملکوں نے گزشتہ ہفتے آکسفرڈ یونیورسٹی اور آسٹرازینیکا کی بنائی ہوئی تجرباتی ویکسین کی بڑے پیمانے پر پیداوار کے لیے رقم فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کئی دوسری ویکسینز کے لیے بھی رقوم فراہم کریں گے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ جب موثر ویکسین بن جائے تو انھیں جلد دستیاب ہوجائے۔

جرمن شہر ٹیوبنجن میں قائم کیورویک کو بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کا تعاون حاصل ہے اور وہ ویکسین بنانے کے لیے آر این اے طریقہ کار استعمال کررہی ہے۔

بایو این ٹیک اور اس کی شراکت دار فائزر کے علاوہ امریکی کمپنی موڈرینا نے بھی اسی طریقے سے ویکسین بنائی ہے۔ ٹرانسلیٹ بایو اور اس کی شراکت دار سنوفی بھی کرونا وائرس کی ویکسین بنانے کے لیے آر این اے طریقے پر کام کررہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG