رسائی کے لنکس

یورپ میں بھی میڈیا پر پابندیاں بڑھ رہی ہیں: رپورٹ


رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز کا وہ نقشہ جس میں 2021 میں دنیا کی صحافتی آزادیوں کی صورتحال کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز کا وہ نقشہ جس میں 2021 میں دنیا کی صحافتی آزادیوں کی صورتحال کی نشاندہی کی گئی ہے۔

تین مئی کو دنیا بھر میں آزادی صحافت کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ رواں سال تین مئی سے قبل صحافتی آزادیوں کی صورتحال پر نظر رکھنے والے اداروں نے اپنی اپنی جائزہ رپورٹس جاری کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

یورپ میں صحافتی آزادیوں کے حوالے سے جاری کردہ ایک اہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2020 کے دوران یورپ میں صحافتی آزادیوں کی خلاف ورزی کے 201 واقعات رپورٹ کئے گئے، جو اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہیں۔ ان واقعات میں سے بعض کا تعلق کرونا وائرس کی وجہ سے عائد کردہ پابندیوں سے تھا۔

وائس آف امریکہ کی لیزا شیلائن کی رپورٹ کے مطابق، یورپ کی نمایاں میڈیا تنظیموں اور میڈیا سے متعلق امور پر نظر رکھنے والے گروپوں نے یورپ بھر میں پریس کی آزادی کو لاحق خطرات سے متعلق اپنی نئی رپورٹ میں، 2020 کے دوران، صحافیوں کے ساتھ پیش آنے والے جسمانی حملوں، ہراساں کرنے اور آن لائین پرتشدد واقعات کو ضابطہ تحریر میں لایا گیا ہے۔

میڈیا گروپوں نے 47 رکنی کونسل آف یورپ کی شراکت سے تیسری سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں پرتگال سے لے کر روس تک کے علاقے میں پریس کی آزادی اور تحفظ کو فروغ دینے سے متعلق بات کی گئی ہے۔

اس رپورٹ کے اہم نکات میں بتایا گیا ہے کہ، صحافیوں کے لئے قانونی تحفظ ختم ہو رہا ہے ، سرکاری مداخلت کی وجہ سے اظہار کی آزادی ختم ہو رہی ہے، جبکہ بدعنوانی کے خلاف میڈیا کا کردار بطور نگران بھی ختم ہوتا جا رہا ہے۔

یورپی صحافیوں کی ایسوسی ایشن سے منسلک ولیم ہارسیلی کا کہنا ہے کہ 2020 کے دوران پریس کی آزادی کی 201 ریکارڈ پامالیاں رپورٹ ہوئیں، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہیں۔

ہارسیلی کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے خلاف جسمانی حملوں اور تشدد کے 52 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں روس اور البانیہ میں ایک ایک ہلاکت بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ سڑکوں پر مظاہروں کے دوران، بذاتِ خود یا آن لائن، ڈرانے دھمکانے، ہراساں کرنے کے 70 واقعات سامنے آئے۔ دیگر واقعات میں صحافیوں کو قید کرنے یا سزا سے استثنا کے واقعات تھے جن کے میڈیا کی آزادی پر برے اثرات مرتب ہوئے۔

ہارسیلی نے بتایا کہ رپورٹ ہونے والے نصف کے قریب واقعات میں سیاستدان یا سرکاری عہدیدار ملوث تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولینڈ اور ہنگری جیسے ممالک میں حکام نے تنقید کرنے والے میڈیا کو بلیک لسٹ کر دیا۔ ترکی اور روس میں ایسے میڈیا اداروں کی اجارہ داری دیکھی گئی جن میں اظہار کی آزادی نہیں تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے ممالک میں کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے میڈیا کی آزادی پر مزید قدغن لگائی گئی، بعض اوقات ان کی کڑی نگرانی کی گئی جس سے ان کی عالمی وبا سے متعلق خبریں دینے کی صلاحیت محدود ہو گئی۔ ان میں سزائیں بھی شامل تھیں۔

رپورٹ میں بااختیار اداروں کی جانب سے مہنگے اور بے بنیاد مقدمات قائم کرنے اور دیگر اقدامات کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جن کا مقصد تنقید کرنے والے میڈیا کو خاموش کرنا تھا۔

رپورٹ میں خاص طور پر خواتین صحافیوں کو آن لائن ہراساں کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، اور اِن کی سختی سے مذمت کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپ میں کونسل آف یورپ کی تنبیہات کے باوجود معلومات تک رسائی کو محدود کرنے سے متعلق پالیسیاں تشکیل دی گئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016 میں رکن ممالک نے اتفاق کیا تھا کہ صحافیوں اور میڈیا کی آزادی پر حملوں میں تیزی آئی ہے اور اسے ناقابل قبول قرار دیا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود اس حوالے سے بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG