پاکستان کرکٹ ٹیم میں پانچ سال بعد شامل ہونے والے فاسٹ باؤلر محمد عامر کو رواں ماہ کرکٹ سیریز کے لیے نیوزی لینڈ کا ویزا جاری کر دیا گیا ہے اور یوں ان کی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
محمد عامر کو 2010ء میں اسپاٹ فکسنگ اور دھوکہ دہی کے الزام میں قید اور پانچ سال کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا اور گزشتہ سال پابندی کے ختم ہونے پر انھوں نے ڈومیسٹک کرکٹ اور بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں حصہ لینا شروع کیا تھا۔
جمعرات کو نیوزی لینڈ کے حکام نے انھیں ویزہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سزا پوری کرنے اور پھر پاکستان اور نیوزی لینڈ کے کرکٹ بورڈ کی عامر کے لیے حمایت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اقدام کیا گیا۔
دورہ نیوزی لینڈ کے لیے محمد عامر کو قومی ٹیم کے ممکنہ کھلاڑیوں میں شامل کیا گیا تھا لیکن یہ شرکت نیوزی لینڈ کا ویزہ ملنے سے مشروط تھی کیونکہ نیوزی لینڈ کسی سزا یافتہ شخص کو ویزہ جاری نہیں کرتا۔
خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کے مطابق نیوزی لینڈ کے امیگریشن کے ایک عہدیدار مائیکل کارلی نے ایک بیان کہا کہ "حالات کو دیکھتے ہوئے اور دورے کے مقصد کو پوری طرح سمجھتے ہوئے محمد عامر کا ویزا منظور کیا گیا ہے۔"
پاکستان کرکٹ ٹیم کے مینیجر انتخاب عالم نے جمعرات کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں محمد عامر کو نیوزی لینڈ کا ویزہ ملنے کی تصدیق کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ جانے کے لیے آسٹریلیا سے ہو کر جانا ہوتا ہے اور انھیں امید ہے کہ وہاں کا "ٹرانزنٹ ویزہ" بھی مل جائے گا۔
پاکستان کی ٹیم دس جنوری کو دورہ نیوزی لینڈ کے لیے روانہ ہوگی جہاں 15 تاریخ سے وہ میزبان ٹیم کے خلاف تین ٹی ٹوئنٹی اور تین ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلے گی۔
محمد عامر نے 17 سال کی عمر میں 2009ء میں پاکستانی ٹیم کی طرف سے بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز کیا اور ایک ہی سال میں انھوں نے اپنی کارکردگی سے دنیائے کرکٹ کو حیران کر دیا۔
اگست 2010ء میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں اسپاٹ فکسنگ کے مرتکب ہونے تک انھوں نے 14 ٹیسٹ میچوں میں 51 جب کہ 15 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 25 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
ان کے ساتھ دیگر دو پاکستانی کھلاڑیوں سلمان بٹ اور محمد آصف پر بھی ان ہی الزامات کے تحت پابندی عائد کی گئی تھی جو کہ اب ختم تو ہو چکی ہے لیکن ان کا قومی ٹیم میں واپسی کا فی الحال کوئی امکان نہیں ہے۔