پاکستان کے2 بڑے شہروں راولپنڈی اور گوجرانوالہ کے اسپتالوں میں ان دنوں چوہے اور بلیوں کے خلاف ’کریک ڈاوٴن‘ جاری ہے۔ راولپنڈی میں چوہوں کو پکڑنے اور انہیں تلف کرنے کے لئے انتظامیہ کی جانب سے خصوصی ٹاسک ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، جبکہ گوجرانوالہ کے سول اسپتال کی انتظامیہ نے 30بلیوں کو پکڑ لیا ہے۔
اس’ کریک ڈاوٴن‘ کا آغاز ہوا تھا پچھلے ہفتے جب راولپنڈی کے ہولی فیملی اسپتال میں پیدا ہونے والے ایک بچے پر چوہوں نے اس بری طرح حملہ کردیا کہ بچے کے چہرے پر جگہ جگہ چوہوں کے کاٹنے کے نشانات ابھر آئے۔
مقامی الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا سے بار بار بچے کو تصویروں اور فوٹیج کے ذریعے دکھایا جاتا رہا، کچھ ٹی وی چینلز نے تو اس پر خصوصی ٹاک شوز بھی پیش کئے۔ اس ’شور شرابے‘ کا اثر یہ ہوا کہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے ایکشن لیتے ہوئے اسپتال انتظامیہ کو چوہوں کے سدباب کے لئے نوٹس بھیج دیا جس پر انتظامیہ نے ایک نجی کمپنی کو اسپتال سے چوہے بھگانے کا ٹھیکہ دے دیا۔
نجی کمپنی نے چوہوں کو تلف کرنے کے لئے خصوصی ٹاسک ٹیمیں تشکیل دے دیں۔ نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی نیوز‘ کے مطابق اسپتال انتظامیہ نے ٹاسک فورس کے کاموں کی نگرانی کے لئے ایک سینئر ڈاکٹر کی ذمے داری لگائی جو روزانہ کی بنیاد پر ٹاسک فورس کی کارکردگی پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
کمپنی نے فوری طور پر ان جگہوں کو سیل کردیا جہاں سے چوہے بے روک ٹوک اسپتال میں آتے جاتے تھے ۔ ساتھ ہی کمپنی نے ایک رپورٹ بھی انتظامیہ کے حوالے کی جس میں چوہوں کی موجودگی کی وجہ اسپتال کا ڈرینج سسٹم بتایا گیا جو شہر کے سب سے بڑے برساتی نالے ’نالہ لئی‘ سے ملتا ہے اور جو چوہوں کے اسپتال آنے کا ’شارٹ کٹ‘ ہے۔
کرے چوہا بھرے بلی
راولپنڈی میں چوہوں نے جو کچھ کیا اس کے عوض گوجرانوالہ میں بلیوں کی شامت آگئی ہے۔ شہر کے سول اسپتال میں بلیوں کی بھرمار ہے۔ لہذا، انتظامیہ نے یہ سوچتے ہوئے کہ کہیں چوہوں کی طرح بلیاں بھی ’اپنا رنگ‘ نہ دکھادیں، اسپتال انتظامیہ نے بلیوں کے خلاف مہم چھیڑدی اور آناًفاناًجان پرکھیل کر 30بلیوں کو پکڑلیا گیا۔ بلیوں کے خلاف آپریشن کے دوران اسپتال کے دو ملازمین زخمی بھی ہوگئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق بلیوں کو پکڑنے کے لئے نئے سے نئے ناکے لگائے گئے۔۔ان پر ڈنڈے برسائے گئے جو کچھ نشانے پر بیٹھے اور کچھ چوک گئے اور جب اس سے بھی کام نہ چلا تو شیر کی طرح بلیوں کے لئے جال ڈالا گیا۔
اس کارروائی کے نتیجے میں پکڑی گئی بلیوں کو وین میں ڈال کر اسپتال سے دور لے جایاگیا۔۔اتنی دور کہ اب وہ اسپتال کا راستہ ہی بھول گئی ہیں۔
اس’ کریک ڈاوٴن‘ کا آغاز ہوا تھا پچھلے ہفتے جب راولپنڈی کے ہولی فیملی اسپتال میں پیدا ہونے والے ایک بچے پر چوہوں نے اس بری طرح حملہ کردیا کہ بچے کے چہرے پر جگہ جگہ چوہوں کے کاٹنے کے نشانات ابھر آئے۔
مقامی الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا سے بار بار بچے کو تصویروں اور فوٹیج کے ذریعے دکھایا جاتا رہا، کچھ ٹی وی چینلز نے تو اس پر خصوصی ٹاک شوز بھی پیش کئے۔ اس ’شور شرابے‘ کا اثر یہ ہوا کہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے ایکشن لیتے ہوئے اسپتال انتظامیہ کو چوہوں کے سدباب کے لئے نوٹس بھیج دیا جس پر انتظامیہ نے ایک نجی کمپنی کو اسپتال سے چوہے بھگانے کا ٹھیکہ دے دیا۔
نجی کمپنی نے چوہوں کو تلف کرنے کے لئے خصوصی ٹاسک ٹیمیں تشکیل دے دیں۔ نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی نیوز‘ کے مطابق اسپتال انتظامیہ نے ٹاسک فورس کے کاموں کی نگرانی کے لئے ایک سینئر ڈاکٹر کی ذمے داری لگائی جو روزانہ کی بنیاد پر ٹاسک فورس کی کارکردگی پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
کمپنی نے فوری طور پر ان جگہوں کو سیل کردیا جہاں سے چوہے بے روک ٹوک اسپتال میں آتے جاتے تھے ۔ ساتھ ہی کمپنی نے ایک رپورٹ بھی انتظامیہ کے حوالے کی جس میں چوہوں کی موجودگی کی وجہ اسپتال کا ڈرینج سسٹم بتایا گیا جو شہر کے سب سے بڑے برساتی نالے ’نالہ لئی‘ سے ملتا ہے اور جو چوہوں کے اسپتال آنے کا ’شارٹ کٹ‘ ہے۔
کرے چوہا بھرے بلی
راولپنڈی میں چوہوں نے جو کچھ کیا اس کے عوض گوجرانوالہ میں بلیوں کی شامت آگئی ہے۔ شہر کے سول اسپتال میں بلیوں کی بھرمار ہے۔ لہذا، انتظامیہ نے یہ سوچتے ہوئے کہ کہیں چوہوں کی طرح بلیاں بھی ’اپنا رنگ‘ نہ دکھادیں، اسپتال انتظامیہ نے بلیوں کے خلاف مہم چھیڑدی اور آناًفاناًجان پرکھیل کر 30بلیوں کو پکڑلیا گیا۔ بلیوں کے خلاف آپریشن کے دوران اسپتال کے دو ملازمین زخمی بھی ہوگئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق بلیوں کو پکڑنے کے لئے نئے سے نئے ناکے لگائے گئے۔۔ان پر ڈنڈے برسائے گئے جو کچھ نشانے پر بیٹھے اور کچھ چوک گئے اور جب اس سے بھی کام نہ چلا تو شیر کی طرح بلیوں کے لئے جال ڈالا گیا۔
اس کارروائی کے نتیجے میں پکڑی گئی بلیوں کو وین میں ڈال کر اسپتال سے دور لے جایاگیا۔۔اتنی دور کہ اب وہ اسپتال کا راستہ ہی بھول گئی ہیں۔