رسائی کے لنکس

امریکہ میں جون تک اموات میں نمایاں کمی متوقع


امریکہ میں ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ 19 جون وہ پہلا دن بن سکتا ہے، جب ملک میں کرونا وائرس سے کوئی شخص ہلاک نہیں ہو گا۔ اس سے پہلے یہ تاریخ 16 جولائی بیان کی جا رہی تھی لیکن نئے اندازوں کے مطابق ایسا ایک ماہ پہلے ممکن ہو جائے گا۔ یہ پیش گوئی ملک میں کرونا کی صورت حال اور اس کے خلاف اقدامات کو سامنے رکھتے ہوئے کمپیوٹر ماڈلز کی مدد سے کی گئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دن آنے سے پہلے کرونا کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو گا اور ایک دن میں تین ہزار ہلاکتیں بھی ہو سکتی ہیں۔ یہ ڈیٹا امریکہ کے انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ اویلیویشن نے مرتب کیا ہے۔

صحت عامہ کے ماہرین بتاتے ہیں کہ کسی مقام پر وبا میں شدت کے ساتھ اضافہ ہوتا ہے اور پھر رفتہ رفتہ کمی آتی ہے۔ اضافے اور کمی کے درمیان پیک یعنی وبا کا عروج آتا ہے۔ اس پیک پر سب سے زیادہ ہلاکتیں دیکھنے میں آتی ہیں اور اس کے بعد کمی ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

امریکی کے ہیلتھ ڈیٹا کے مطابق 10 دن بعد یعنی 16 اپریل کو کرونا وائرس کی وبا کا عروج ہو گا اور اس دن 3130 ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ اس کے بعد کمی آنا شروع ہو جائے گی۔ لیکن اپریل کے آخری دن تک ایک ہزار سے زیادہ اموات ہوتی رہیں گی۔ مئی کے آخری ہفتے میں ہلاکتوں کی یومیہ تعداد سو سے کم رہ جائے گی اور امکان ہے کہ 19 جون کو کرونا وائرس سے ایک بھی شخص ہلاک نہیں ہو گا۔

اگر یہ پیش گوئی درست ہے تو خدشہ ہے کہ امریکہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 81 ہزار سے زیادہ رہے گی۔

انسٹی ٹیوٹ نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا ہے کہ اس نے یہ ڈیٹا واشنگٹن یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن کے کولیگز کے کہنے پر مرتب کرنے کا آغاز کیا تھا لیکن صورت حال بگڑتی گئی تو اسے پورے ملک کے لیے ترتیب دینا شروع کر دیا۔

بنیادی طور پر اس ڈیٹا کو مرتب کرنے کا مقصد یہ جاننا تھا کہ وبا کے دوران کس مرحلے پر اسپتالوں میں کتنے مریض آ سکتے ہیں، انھیں کتنے بیڈز کی ضرورت ہو گی، کتنے مریضوں کو آئی سی یو میں رکھنا پڑے گا اور کتنے وینٹی لیٹرز درکار ہوں گے۔

اس کے مطابق 15 اپریل کو امریکہ کے اسپتالوں میں کرونا وائرس کے ایک لاکھ 40 ہزار مریض داخل ہو سکتے ہیں جن میں 29 ہزار آئی سی یو میں ہوں گے اور تقریباً 25 ہزار وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑے گی۔

ویب سائٹ پر امریکہ کی ہر ریاست کا الگ الگ ڈیٹا بھی موجود ہے جس سے اس ریاست میں وبا کی انتہائی شکل، مریضوں کی ممکنہ تعداد، ہلاکتیں اور اسپتالوں پر دباؤ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ نے واضح کیا ہے کہ روزانہ اعداد و شمار اپ ڈیٹ کرنے کی وجہ سے مستقبل کے ڈیٹا میں تبدیلی آ سکتی ہے اور ضروری نہیں کہ آج دیکھا جانے والا ڈیٹا کل بھی ایسا ہی ہو۔ لیکن بہرحال اس سے اندازہ قائم کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

XS
SM
MD
LG