کرونا وائرس کی سکریننگ شروع، امریکی ایئرپورٹس پر طویل قطاریں اور گھنٹوں انتظار
امریکہ کے ہوائی اڈوں پروطن واپس لوٹنے والوں کو کرونا وائرس کی سکریننگ کی وجہ سےگھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔
ہفتے کے روز امریکہ کے لگ بھگ 13 ایئرپورٹس پرمسافروں کے ہجوم نظر آئے جو سکریننگ کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے۔
میکسکو میں چھٹیاں گزارنے کے بعد فورٹ ورتھ ڈیلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترنے والے آسٹن بوشن نے بتایا کہ ایئرپورٹ پر صورت حال انتہائی ہولناک تھی اور مسافروں کی رہنمائی کرنے والا کوئی نہیں تھا۔اس نے بتایا کہ اس کی باری آنے میں لگ بھگ چار گھنٹے لگے۔
اس نے بتایا کہ صورت حال یہ تھی کہ لوگ کسٹم کے عہدے داروں پر چلا رہے تھے جب کہ کسٹم کے عہدے دار چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ تصویریں نہ لو۔
اس کا کہنا تھا کہ اس تاخیر کی وجہ سے اس کی اگلی دو فلائٹس مس ہوئیں اور اس نے تیسری فلائٹ بھاگ بھاگ کر پکڑی۔
کیٹی راجر کو بھی شکاگو انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر ہفتے کے روز لمبی قطاروں کا سامنا کرنا پڑا اورایک ایسی جگہ پر اپنی باری کے لیے چار گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑا جہاں طالب علم، باسکٹ بال کی ٹیم کے کھلاڑیوں، موسیقی کے گروپوں اور وہیل چیئرز پر بیٹھے عمررسیدہ افراد سمیت مسافروں سے کچا کچ بھری ہوئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وہاں ہر شخص گھبرایا ہوا تھا اور اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس صورت حال اور ہجوم سے گزرنے کے بعد انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ احتیاطی طور پر اپنے گھر نوبلز ول انڈیانا میں قرنطینہ میں وقت گزاریں گی، حالانکہ وہ بیمار نہیں ہیں۔
الی نوائے کے گورنر جے بی پرٹزکر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس کو ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایئرپورٹس کا نظام وفاقی حکومت کے پاس ہے۔ انہیں مسافروں کی پریشانی کے مسئلے کا حل ڈھونڈنا چاہیے۔
اگرچہ امریکی انتظامیہ نے یورپ سے امریکی شہریوں اور گرین کارڈ رکھنے والوں کو واپسی کی اجازت دے دی ہے لیکن انہیں 13 ایئرپورٹس پر روکا جا رہا ہے جہاں ان کی سکریننگ کی جائے گی اور انہیں قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کے قائم مقام سیکرٹری نے لوگوں کی ٹوئٹس کے جواب میں کہا ہے کہ ایک مسافر کی سکریننگ پر ایک منٹ لگتا ہے۔
چاڈ وولف نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہم ایئرپورٹس پر سکریننگ کی سہولتوں میں اضافہ کر رہے ہیں تاکہ مسافروں کی چیکنگ کا عمل تیز کیا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسی صورت حال ہے جس کی پہلے کوئی نظیر موجود نہیں ہے۔ ہمیں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے زیادہ ترمریضوں میں معمولی اور درمیانے درجے کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جن میں بخار اور کھانسی وغیرہ شامل ہے۔ البتہ اس کا حملہ بڑی عمر کے ان افراد پر شدید ہو سکتا ہے جنہیں سانس کے مسائل کا پہلے سے ہی سامنا ہو۔
زیادہ تر افراد کرونا وائرس سے صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ معمولی اور درمیانے درجے کی بیماری تقریباً دو ہفتوں میں جاتی رہتی ہے جب کہ شدید حملے کی صورت میں صحت یاب ہونے میں تین سے چھ ہفتوں تک لگ سکتے ہیں۔
کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے عارضی لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے، ڈاکٹر فاؤچی
متعدی امراض میں امریکہ کے سب سے بڑے ماہر خیال کئے جانے والے ڈاکٹر اینتھونی فاؤچی نے کہا ہے کہ اس امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ ملک میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے قومی سطح پر عارضی لاک ڈاؤن یعنی مکمل بندش کی حمایت کی جائے۔
سی این این کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر فاوچی سے سوال کیا گیا کہ آیا ہے وہ ملک کے اندر ریستورانوں اور شراب خانوں کو بند کرنے کا مشورہ دیں گے تو ان کا جواب تھا کہ میں ان مقامات پر لوگوں کے میل ملاپ میں ڈرامائی کمی دیکھنا چاہوں گا۔
ٹرمپ نظامیہ میں کرونا وائرس کے خلاف بنائی گئی ٹاسک فورس کے اہم رکن ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا کہ امریکی شہریوں کو اس حقیقت کے مطابق خود کو ڈھال لینا چاہیے کہ زندگی ایسے میں بہت مختلف ہو گی جب ملک میں کرونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
"ہمیں اس بارے میں بہت سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ زندگی ویسے نہیں رہے گی جیسے تھی۔ اگر ہم امریکی عوام کی بھلائی چاہتے ہیں تو ہمیں اس حقیقت کو قبول کرنا ہو گا"۔
ڈاکٹر اینتھونی نے سی این این کی بریانا کیلر کے ساتھ انٹرویو میں ان خیالات کا اظہار کیا۔
پاکستان میں کیسز کی تعداد 52 ہو گئی
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی ظفر مرزا نے تصدیق کی ہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے کیسز کی مجموعی تعداد 52 ہو گئی ہے۔ اُن کے بقول، کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے ملک بھر میں 13 لیبارٹریاں قائم کر دی گئی ہیں۔
نیویارک اور لاس اینجلس میں ریستوران اور تھیٹر بند
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے امریکہ کے دو شہروں نیویارک اور لاس اینجلس میں بارز، ریستوران، تھیٹرز اور سینما گھروں کو بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
نیویارک کے میئر بل دی بلاسیو نے اتوار کو اپنے حکم نامے میں کہا کہ ریستوران، بارز اور کیفے صرف گھروں میں ڈیلیوری فراہم کریں گے جب کہ نائٹ کلبس، فلم تھیٹرز اور کنسرٹ کے مقامات بند رہیں گے۔ اسی طرح کا اعلان لاس اینجلس کے میئر ایرک گیرسیٹی نے بھی کیا ہے۔