رسائی کے لنکس

کرونا وائرس سے افغان امن عمل متاثر ہونے کا خدشہ


جان سوپکو کا کہنا ہے کہ غذائی اجناس کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے افغانستان میں صورتِ حال مزید کشیدہ ہو سکتی ہے۔ (فائل فوٹو)
جان سوپکو کا کہنا ہے کہ غذائی اجناس کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے افغانستان میں صورتِ حال مزید کشیدہ ہو سکتی ہے۔ (فائل فوٹو)

امریکی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کرونا وائرس کے سبب افغان امن عمل بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ امریکی کانگریس کو دی گئی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ عالمی وبا کے دوران غذائی قلت، جنگ اور دیگر خطرات سے دوچار ہونے کے سبب افغانستان کا ناقص نظام صحت تباہی کے دہانے پر ہے۔

جمعرات کو جاری ہونے والی اس رپورٹ کے بعد امریکی حکام کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے کہ عالمی وبا سے افغانستان میں جاری امن کی کوششیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق افغانستان کی تعمیر نو کے لیے مقرر اسپیشل انسپکٹر جنرل (سیگار) جان سوپکو نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ایک طرف افغان امن عمل متاثر ہو رہا ہے تو دوسری طرف سرحدیں بند ہونے سے تجارتی سرگرمیوں میں بھی خلل پڑا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان کا ناقص نظام صحت، وسیع پیمانے پر پھیلی غذائی قلت، غیر محفوظ سرحدیں، لوگوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ جاری کشیدگی سے آنے والے ہفتوں میں افغانستان کا طبی نظام مفلوج ہو سکتا ہے۔

امریکی کانگریس کو بھیجی گئی رپورٹ کے ساتھ جان سوپکو نے ایک خط بھی تحریر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان میں غذائی اجناس کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے صورتِ حال مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں کرونا وائرس کے 2200 مصدقہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ اس وبا سے اب تک 64 اموات بھی ہو چکی ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل افغان حکام نے بھی خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر کرونا وائرس کی وبا افغانستان کی جیلوں تک پہنچ گئی تو امریکہ کی قیام امن کی کوششوں کو دھچکا لگ سکتا ہے۔

افغانستان کی جیلوں میں ہزاروں طالبان قیدی موجود ہیں جنہیں امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت رہا کیا جانا ہے۔ لیکن افغان حکام کو خدشہ ہے کہ جیلوں میں کرونا وائرس پھیلنے کی صورت میں ان قیدیوں کی رہائی تاخیر کا شکار ہو سکتی ہے جس کا لامحالہ اثر ملک میں قیامِ امن کی کوششوں پر پڑے گا۔

کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد سے واشنگٹن، طالبان اور افغان صدر اشرف غنی پر زور دے رہا ہے کہ وہ قیدیوں کی رہائی کا عمل تیز کریں اور فروری میں ہونے والے افغان امن معاہدے میں طے پانے والے تمام قیدی فوری رہا کیے جائیں۔

معاہدے کے تحت ان قیدیوں کی رہائی 10 مارچ سے شروع ہونا تھی لیکن افغانستان میں جاری سیاسی چپقلش کے باعث یہ عمل کئی ہفتوں کی تاخیر سے شروع ہوا ہے۔

XS
SM
MD
LG