چین میں کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 25 ہو گئی ہے جب کہ اس مرض سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 800 سے تجاوز کر چکی ہے۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کا کہنا ہے کہ اب تک 830 افراد میں کرونا وائرس کی علامات پائی گئی ہیں، جب کہ جمعرات تک کرونا وائرس سے 25 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
کرونا وائرس کے بیشتر کیسز چین کے وسطی شہر ووہان سے رپورٹ ہوئے ہیں اور اس شہر کو اس وائرس کے پھیلاؤ کا گڑھ تصور کیا جا رہا ہے۔
چین کے ووہان شہر میں سی فوڈ انڈسٹریز قائم ہیں، جب کہ جانوروں کی خرید و فروخت کے لیے بھی یہ علاقہ بہت مشہور ہے۔
چین کی حکومت نے 10 شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ کو بند رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے فوری طور پر کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے علاج کے لیے نئے اسپتال تعمیر کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ کی انتظامیہ نے کرونا وائرس سے متاثرہ شہروں سے آنے والے افراد کو 14 روز تک گھروں میں ہی قیام کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اسی طرح کا ہدایت نامہ شنگھائی حکومت نے بھی جاری کیا ہے۔
چینی حکام نے ووہان اور اس سے متصل شہر ہونگ گینگ میں سفری پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شہر چھوڑ کر نہ جائیں جب کہ مذکورہ شہر جانے والی بسوں، پروازوں اور ٹرین سروس کو معطل کر دیا گیا ہے
کرونا وائرس کے علاج کے لیے مارکیٹ میں کوئی دوائی موجود نہیں اور یہ وائرس تیزی سے ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہو رہا ہے۔
چین کے محکمہ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاکھوں چینی مسافر نئے سال کی چھٹیاں منانے کے لیے اپنے گھروں سے اندرون یا بیرونِ ملک گئے ہیں جس کے باعث یہ وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق، کرونا وائرس کی علامات میں نزلہ، زکام، بخار اور ٹھنڈ لگنا شامل ہیں۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان علامات کے ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طور پر اسپتال سے رجوع کریں اور سفر کے دوران یا گھر سے نکلتے وقت ماسک استعمال کریں۔
پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں نے چین سے آنے والے مسافروں کے لیے ہوائی اڈوں پر اسکریننگ کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایدھانم کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متعلق کوئی غلطی نہیں کرنی، چین نے ایمرجنسی لگا دی ہے۔ تاہم، فوری طور پر عالمی سطح پر ایمرجنسی نہیں لگائی جا سکتی۔
عالمی ادارہ صحت کے چین میں موجود نمائندہ گوئڈن گیلیا کا کہنا ہے کہ چین میں شہریوں کی صحت سے متعلق اٹھائے گئے حالیہ اقدامات تاریخی ہیں، جہاں ایک کروڑ دس لاکھ کی آبادی والے شہر میں سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وسیع پیمانے پر سفری یا تجارتی پابندی نہیں لگائی جا رہی۔
چین کی مختلف سرکاری و نجی کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو کرونا وائرس سے حفاظت کے لیے ایڈوائزری جاری کر دی ہے اور ملازمین کو ماسک پہننے کی ہدایت کی گئی ہے۔