ڈیموکریٹ پارٹی کے 63 اراکین نے ’مسلمانوں کےخلاف تعصب، تشدد اور نفرت انگیز بیانات کی مذمت کا بل‘ امریکی کانگریس میں منظوری کے لئے پیش کیا ہے۔
رواں ہفتے مسلمانوں کے خلاف تعصب اور نفرت کے اظہار کے واقعات کے تناظر میں کانگریس میں ڈان بائر، مارسی کیچر، ایلنور ہلمس نارسٹن، جیو کرولی، بیٹی میک کولمن، مائیک ہنڈا، کیتھ ایلسن، اور ایندرے کارسن سمیت بل کے 63 شریک اسپانسرز نے قانون سازی کے لئے جو بل متعارف کرایا ہے اس میں مسلمانوں کے خلاف تشدد، تعصب اور نفرت انگیز جذبات کی مذمت کی گئی ہے۔
کانگریس مین، بون بائر کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ بتانا ہے کہ ہم مسلمانوں کے خلاف امتیاز کو برداشت نہیں کریں گے۔ بقول اُن کے، ’جو لوگ یہ پروپگنڈہ کر رہے ہیں وہ امریکہ کی نمائندگی نہیں کرتے۔ ان کے نفرت انگیز الفاظ بلآخر تشدد کی صورت اختیار کرلیتے ہیں۔ کانگریس کے لئے یہ وقت ہے کہ وہ اٹھ کھڑی ہو اور امریکی اقدار پر ہونے والے ان حملوں کی مذمت کرے‘۔
کانگریس کی خاتون رکن، میری کیچر نے کہا ہے کہ مذہبی آزادی کا تحفظ اور اختلاف رائے کی آزادی امریکہ کے اعلیٰ اقدار ہیں۔ یہ بڑی غلطی ہوگی کہ لاکھوں پرامن مسلم امریکیوں کو وحشیانہ اور پرتشدد گروپ کے ساتھ ملادیا جائے جو مسلسل ان کے عقائد کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف تقریر اور بیانات صرف امریکیوں کی تقسیم کا باعث بنیں گے اور یہ انھیں ایک دوسرے کے خلاف صف آراء کرنے کے لئے دئے جا رہے ہیں۔ تعصب اور تشدد کو فروغ دینے والے اس مقام کے حقدار نہں جو ان لوگوں کو حاصل ہے جنھوں نے عظیم قربانی دے کر موجودہ امریکہ بنایا۔
کانگریس میں پیش کردہ بل میں نفرت انگیز تقریر اور مسلم امریکیوں کے خلاف نفرت کی بنیاد پر جرم کرنے والوں کو اعلانیہ مجرم قرار دینے کے لیے کہا گیا ہے اور مسلمانوں کے خلاف تشدد اور تعصب کے علاوہ نفرت انگیز الفاظ کی مذمت کی گئی ہے۔
بل میں کانگریس کی جانب سے مسلمان مخالف نفرت انگیز جرائم کے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے۔ نفرت کی بنیاد پر تشدد، نذر آتش کئے جانے اور مساجد کو نشانہ بنانے کے ذمہ داروں کو مجرم قرار دیا گیا۔ امریکی معاشرے کی تعمیر میں مسلمان برادری کے کردار کا اعتراف کیا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ مسلمانوں سمیت تمام شہریوں کے حقوق اور شہری آزادی کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔