رسائی کے لنکس

کامن ویلتھ کھیل: تیاریاں نامکمل، وبائی امراض اور سکیورٹی کے خطرات


تین اکتوبر سے نئی دہلی میں منعقد ہونے والےکامن ویلتھ کھیلوں پر بے یقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ پوری دنیا کے شائقین کی نظریں اِن کھیلوں پر لگی ہوئی ہیں اور صورتِ حال یہ ہے کہ ابھی تک تیاریاں مکمل نہیں ہو سکی ہیں۔

مزید برآں، روزانہ کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ پیش آجاتا ہے جو حکومت اور انتظامی کمیٹی کے لیے سبکی کا سبب بن جاتا ہے۔پہلے اِن کھیلوں کے انعقاد کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا، اِس کے بعد کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کے سربراہ نے کھلاڑیوں کے رہنے کے لیے بنائے گئے ولیج کے بارے میں اپنی ناراضگی جتائی اور کہا کہ وہاں گندگی ہے اور وہ رہنے کے لائق نہیں ہے۔ اِسی دوران، منگل کے روز اصل تقریب گاہ جواہر لال نہرو اسٹیڈیم کے نزدیک کروڑوں روپے کی لاگت سے بنائے جانے والا اوربرج گِر گیا جس میں 27مزدور زخمی ہوگئے، جب کہ بدھ کے روز اسٹیڈیم کی چھت کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔نہرو اسٹیڈیم میں افتتاحی اوراختتامی تقاریب کے علاوہ کئی اہم کھیل بھی منعقد ہوں گے۔

دہلی کی وزیرِ اعلیٰ شیلا ڈکشٹ نے اِن کاتاہیوں کی رپورٹنگ پر میڈیا سے اپنی ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ دنیا کو کوئی ایسا ملک نہیں ہوگا جہاں کے لوگ اپنی ہی بدنامی کرواتے ہوں۔

برطانیہ کےتین سرکردہ ایتھلیٹس نے اِن کھیلوں میں شرکت سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ میڈل سے زیادہ قیمتی جان ہے، جب کہ اسکاٹلینڈ نے اپنے ایتھلیٹس بھیجنے میں تاخیر کا اعلان کیا ہے۔اُدھر کامن ویلتھ ولیج کے چاروں طرف سیلاب کا پانی جمع ہوجانے سے ڈینگی، ملیریا اور دیگر امراض کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کے چیرمین دہلی آرہے ہیں جو اِن تمام امور پر وزیرِ اعظم سمیت دیگر عہدے داروں کے ساتھ تبادلہٴ خیال کریں گے۔اِس سے قبل، وزیرِ اعظم نے کامن ویلتھ کھیلوں کے عہدے داروں اور دیگر اہل کاروں کے ساتھ ایک میٹنگ کرکے حالات کا جائزہ لیا۔

دوسری طرف، حکومت کو انگلینڈ کے کامن ویلتھ گیمز کے چیرمین کی طرف سے حوصلہ افزا بیان موصول ہوا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ تعمیرات میں تاخیر ، سکیورٹی اور صحت جیسی فکرمندیوں کے باوجود کھیل کامیاب ہوں گے۔ حکومت نے بھی یہ یقین دلایا ہے کہ کھیل بخیر و خوبی منعقد ہوں گے اور سکیورٹی کے بھی غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG