رسائی کے لنکس

کامن ویلتھ گیمز: جھنڈا اٹھانے پہ تنازعہ، گیلانی نے نوٹس لے لیا


صوبائی وزیر برائے کھیل، سندھ، ڈاکٹر محمد علی شاہ، پاکستانی دستے کی قیادت کرتے ہوئے۔ ڈاکٹر شاہ نے عین وقت پر دستے کی قیادت خود کرنے کا فیصلہ کیا، جسکی وجہ سے پہلے سے طے شدہ قیادت کرنے والے کھلاڑی اور انکے ساتھیوں نے گیمز کا بائیکاٹ کرنے کے فیصلہ کرلیا جو ب
صوبائی وزیر برائے کھیل، سندھ، ڈاکٹر محمد علی شاہ، پاکستانی دستے کی قیادت کرتے ہوئے۔ ڈاکٹر شاہ نے عین وقت پر دستے کی قیادت خود کرنے کا فیصلہ کیا، جسکی وجہ سے پہلے سے طے شدہ قیادت کرنے والے کھلاڑی اور انکے ساتھیوں نے گیمز کا بائیکاٹ کرنے کے فیصلہ کرلیا جو ب

پاکستانی وزیرِ اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے نئی دہلی میں ہونے والی کامن ویلتھ گیمز 2010 کی افتتاحی تقریب میں پاکستانی پرچم اٹھانے پہ ہونے والے تنازع کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

ایوانِ وزیرِ اعظم سے جاری ہونے والے ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم نے کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے کھیل کو واقعے کی تحقیقات کرکے فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اتوار کے روز نئی دہلی میں ہونے والی کامن ویلتھ گیمز کی افتتاحی تقریب میں پاکستانی اسکواڈ کے چیف ڈی مشن اور کھلاڑیوں کے درمیان پاکستانی دستے کی رونمائی کے وقت قومی پرچم اٹھانے پر تنازع ہوگیا تھا۔

اولمپکس کی روایات کے مطابق کھیلوں کے مقابلوں کے دوران کسی بھی اسکواڈ میں موجود سب سے زیادہ اعزازات کے حامل کھلاڑی کو قومی پرچم اٹھا کر اپنے ملک کی ٹیم کو لیڈ کرنے کا حقدار سمجھا جاتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے کامن ویلتھ گیمز میں اس اعزاز کیلیے گولڈ میڈلسٹ ویٹ لفٹر شجاع الدین ملک کا نام تجویز کیا تھا تاہم گیمز کی افتتاحی تقریب میں چیف ڈی مشن اور صوبہ سندھ کے وزیرِ کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ نے خود جھنڈا اٹھا کر ٹیم کو لیڈ کرنا شروع کردیاتھا۔

اخباری اطلاعات کے مطابق اس موقع پر اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں کے احتجاج پر ان کے اور چیف ڈی مشن کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ جس کے بعد پاکستانی ویٹ لفٹنگ ٹیم نے کھیلوں کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی تھی۔ تاہم بعد ازاں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے ذمہ داران نے معاملہ رفع دفع کراکے کھلاڑیوں کو ایونٹ میں حصہ لینے پر آمادہ کیا۔

پرائم منسٹر ہائوس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم نے ناخوشگوار واقعے کا سبب بننے والے افراد اور ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔

XS
SM
MD
LG