ہیلری کلنٹن نے ہفتے کو صدارتی انتخابی مہم کی پہلی بڑی ریلی سے خطاب کیا، جس دوران اُنھوں نے جوشیلے، مزاح سے پُر اور ذاتی زندگی سے متعلق کلمات کہے۔ اُنھوں نے روشن خیال ایجنڈا پیش کرتے ہوئے، مساوی مواقع پیدا کرنے اور مشکل کے شکار متوسط طبقے کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کا عہد کیا۔
اُنھوں نے نیویارک میں روزویلٹ آئی لینڈ میں منعقدہ ریلی سے خطاب کیا جسے ٹیلی ویژن نے براہ راست نشر کیا۔ کلنٹن نے اپنے ہزاروں حامیوں کو بتایا کہ وہ تمام امریکیوں کی نمائندگی کے لیے صدارتی انتخاب لڑنا چاہتی ہیں، اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو کساد بازاری کے باعث زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں۔
بقول اُن کے، ’امریکہ تب تک کامیاب نہیں ہوگا، جب تک آپ کامیاب نہیں ہوں گے؛ یہی سبب ہے کہ میں امریکہ کے صدارتی عہدے کے لیے میدان عمل میں اتری ہوں‘۔ اس پر ریلی کے شرکا نے دیر تک ’ہیلری، ہیلری‘ کے زوردار نعرے لگائے۔
اُنھوں نے کہا کہ خوشحالی کا مطلب صرف ’سی اِی اوز‘ اور فنڈ اکٹھے کرنے کے منتظمین کے حالات میں بہتری لانا نہیں۔ جمہوریت صرف ارب پتیوں کے مفادات کا نام نہیں۔ خوش حالی اور جمہوریت آپ کے بنیادی حقوق کی سربلندی کا نام ہے‘۔
ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی ہیلری کلنٹن نے اس موقع پر ریپبلیکن پارٹی کے خلاف سخت تنقید کی، جن کی جانب سے کئی امیدوار میدان میں آ چکے ہیں، جن کے بارے میں کلنٹن کا کہنا تھا کہ ’اُن کی سوچ عوام کی سوچ سے ہم آہنگ نہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’میں اس لیے انتخاب لڑ رہی ہوں تاکہ معیشت کو آپ اور تمام امریکیوں کی امنگوں کے مطابق ڈھالا جا سکے‘۔۔ اُنھوں نے رات کی شفٹوں میں کام کرنے والی نرسوں، پلمبرز، کاشتکاروں، سابق فوجیوں اور چھوٹی سطح کا کاروبار چلانے والوں کا ذکر کیا۔
اُنھوں نے اس بات کا عہد کیا کہ ’خفیہ، احتساب کے لیے پیش نہ کردہ پیسے کی بے تحاشہ ریل پیل کو روکا جائے گا، جس کے نتیجے میں ہمارے انتخابات ڈھونگ بن کر رہ جاتے ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر وہ اُس آئینی ترمیم کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کریں گی، جس کے تحت انتخابی مہم کے دوران اخراجات کو ضابطے میں رکھنے کی شق کو بالائے طاق رکھا گیا ہے، جس فنڈنگ کو ’سٹیزنز یونائٹڈ‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
اس موقع پر ہیلری کلنٹن نے اپنے آپ کو سابق صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ کی جانشین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’میں اُن کے (روزویلٹ)، اپنے شوہر سابق صدر بِل کلنٹن کے اور موجودہ صدر براک اوباما کے نقشِ قدم پر عمل پیرا رہوں گی‘۔