آج جس سرزمین پر کمبوڈیا واقع ہے، اس پر سینکڑوں سال تک خمر حکمرانوں نے راج کیا تھا۔
لیکن 13 ویں صدی میں ان کا دارالحکومت انگ کور تباہ ہوگیا اور ایک حالیہ سائنسی تحقیق سے ظاہر ہواہے کہ خمر دارالحکومت کی تباہی کی وجہ آب وہوا کی تبدیلی تھی جس کے نتیجے میں وہاں کبھی عشروں تک قحط سالی یا پھر شدید موسمی بارشیں ہوتی تھیں۔
پرانے زمانےمیں انگ کور اپنے جدید ترین آبی نظام کی وجہ سے شہرت رکھتا تھا۔
اس مطالعاتی جائزے کے سربراہ کولمبیا یونیورسٹی کے سائنس دان برینڈن بَکلی کہتے ہیں کہ دنیا کے اس حصے میں انگ کور بلاشبہ ایک غالب تہذیب تھی ۔
یہ علاقہ اس دور میں ایک مرکزی حیثیت رکھتا تھا۔ اس شہر میں ایک ایسا شاندار آبی نظام قائم کیا گیا تھا جو بڑے بڑے آبی ذخائر اور نہروں کے ایک سلسلے اور مربوط آبی گذرگاہوں پر مشتمل تھا، جس کی اس قدیم دور میں دنیا کے اس حصے میں کوئی دوسری مثال موجود نہیں تھی۔
بکلی آثار قدیمہ کے ماہر نہیں ہیں۔ وہ درختوں کے تنے پر بننے والے حلقوں پر تحقیق کررہے ہیں جن سے درختوں کی افزائش کی تاریخ کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ یہ دائرے یا حلقے درختوں کی عمر کا پتادیتے ہیں۔ ہرسال درخت کے تنے میں ایک نئے دائرے کا اضافہ ہوجاتا ہے اور اگراس دائرے کی موٹائی زیادہ ہو تو اس سے یہ مراد لی جاتی ہے کہ درخت نے اس متعلقہ برس کے دوران اپنی ضرورت سے زیادہ خوراک حاصل کی تھی۔ اور اگر اس دائرے کی موٹائی کم ہوتو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ متعلقہ سال میں درخت کو مناسب خوراک نہیں مل سکی تھی۔ مثلاً کسی خشک سالی کے برس کے دوران۔
مسٹر بکلی اور ان کی ٹیم نے حالیہ برسوں میں پورے جنوب مشرقی ایشیا کے درختوں کے تنے میں بننے والے دائروں کے نمونوں کا تجزیے کے دوران آب وہوا کی تاریخ ، اور دیگر تبدیلیوں کو بھی پیش نظر رکھا۔جنوبی ویت نام میں ایک نایاب درخت Fokienia hodginsii cypress کے دائرے کے نمونوں کی مدد سے انہیں آب وہوا کے ایک بہت زیادہ پرانے ریکارڈ کو جاننے میں مدد ملی۔
وہ کہتے ہیں کہ ہمیں یہ معلوم ہوا کہ اس وقت دنیا میں ایک ہزار سال پرانے درخت بھی موجود ہیں اور ہم نے ان پرانے درختوں کےدائروں کی مدد سے اس زمانے میں خشک سالی کے بڑے اور طویل دورانیے کے ادوار کا جائزہ لین اشروع کیا۔ اور جب میں نے پہلی بار جنوبی مشرقی ایشیا کی تاریخ میں دلچسپی لینا شروع کی تو مجھے اندازہ ہوا کہ یہ وہی زمانہ تھا جب انگ کور تباہی سے دوچار ہواتھا۔
اس ٹیم نے پورے جنوب مشرقی ایشیا کے سینکڑوں درختوں کے نمونوں کا تجزیہ کیا۔ بکلی کہتے ہیں کہ آپ پرانے درختوں کےدائروں کا موازنہ دوسرے مختلف درختوں اور دوسرے تاریخی مواد سے کرکے کسی بھی درخت کے کسی حلقے یا دائرے کے بارے میں یہ صحیح طورپرپتا چلا سکتے ہیں کہ وہ دائرہ کس سال وجود میں آیا تھا۔