کراچی کے نئے مئیر وسیم اختر نے محدود اختیارات ، فنڈز کی قلت اور بعض حلقوں کی سخت مخالفت کے باوجود جمعرات کو شہر کی قسمت بدلنے کا عزم لئے 100 روزہ صفائی مہم شروع کردی۔
ایسے شہر میں جہاں روزانہ 12 لاکھ ٹن کچرا پیدا ہوتا ہو وہاں مناسب فنڈز اور انتظامات کے بغیر اتنا بڑا اقدام اٹھانا کسی چیلنج سے کم نہیں لیکن اس کے باوجود وسیم اختر پرامید ہیں کہ شہر کی حالت میں بہتری آئے گی۔
سو روزہ صفائی مہم کا آغاز وسیم اختر،ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستاراور ڈپٹی کنوینر عامر خان نے شہر کے تین اضلاع شرقی، کورنگی اور وسطی میں جھاڑو لگاکر کیا۔
اس موقع پر وسیم اختر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’’ شہر میں کچرے کا بہت بیک لاگ ہے، روزانہ 12ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے جس میں سے صرف 4 ہزار ٹن سندھ حکومت ٹھکانے لگاتی ہے لہذا اس کام کیلئے بہت وقت اور مشینری درکار ہے۔‘‘
’’میئر کراچی کا کہنا ہے کہ امریکن بزنس کونسل کے راہنماؤں سے بھی بات ہوئی ہے ، وہ کراچی میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند ہیں جبکہ ترکی ، چین اور دیگر ممالک نے بھی ہمارے ساتھ کام کرے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ‘‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’100 روز میں شہر کے تین اضلاع میں ایک پارک، ایک پلے گراؤنڈ، ایک اسکول اور ایک کلینک بنائیں گے۔ یوسیز میں مرحلہ وار کام کررہے ہیں، مخیرحضرات اور این جی اوز بھی مدد کررہی ہیں۔‘‘
مخالفت کا سامنا
صفائی مہم شہر کے تمام طبقات کے لئے سود مند ہے لیکن اس کے باوجود میئر وسیم اختر کو اپنے مخالف گروہ ایم کیو ایم لندن کی شدید مخالفت کا سامنا ہے ۔
جمعرات کو شاہ فیصل ٹاؤن میں صفائی مہم کے دوران ایک موقع پر دونوں گروہوں کے کارکن آمنے سامنے آگئے۔ لندن کے کارکنوں نے بانی تحریک الطاف حسین کے حق میں نعرے بازی کی اور وسیم اختر کے پاس جانے کی کوشش بھی کی تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
اس ساری صورتحال پر ایم کیوایم لندن کے راہنما ندیم نصرت کا فوری ردعمل سامنے آیا اور انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ میئر کراچی کےکاموں یا دوروں میں کسی قسم کا کوئی احتجاج نہ کیا جائے۔
دونوں گروہوں کے کارکنوں کا ایک دوسرے کے سامنے آ جانے کا 15 دن میں یہ تیسرا واقعہ ہے ۔ اس سے قبل میئر کی سینٹرل جیل سے رہائی کے فوری بعد نائن زیرو کے قریب واقع یادگار شہداء حاضری کے موقع پر بھی بڑی تعداد میں ایم کیو ایم لندن کے کارکن وہاں پہنچ گئے تھے اور کسی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کیلئے وسیم اختر یادگار پر حاضری دیئے بغیر ہی واپس چلے گئے تھے۔